اس موقع پر نور محمد نام کے ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2008 میں محکمہ سیاحت نے ہمارے ہاؤس بوٹوں کی لائسنسز منسوخ کیں لیکن ہماری باز آباد کاری نہیں کی گئی۔
انہوں کہا کہ ہم کم سے کم 72 کنبے ہیں، جو پریشان ہیں کہ برف باری کا موسم آنے والا ہے، ہم کہاں جائیں گے۔ نور محمد نے کہا کہ ہم گذشتہ تیرہ برسوں سے دفتروں کی خاک چھان رہے ہیں لیکن ہماری باز آباد کاری کے لئے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے آج ہم یہاں احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے لیکن اس پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جے شنکر اور بلنکن کا ہند-بحرالکاہل خطے میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال
موصوف نے کہا کہ ہمیں بیس ہزار روپیے فی کنبہ کا معاوضہ دینے کے بارے میں بھی ایک حکم نامہ جاری کیا گیا لیکن ہم نے آج تک ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی ہاؤس بوٹ خستہ ہوگئے ہیں جن کو پانی میں ڈوب جانے کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان کی باز آباد کاری کے لئے فوری اقدام کرے۔