پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر حکومت نے آئندہ 15 دنوں میں نجی اسکول بسوں کی فیس اور اس سے متعلق کوئی لائحہ عمل مرتب نہیں کیا تو وہ اپنی اپنی بسوں کو انتظامیہ کے حوالے کر دیں گی اور حکموت اپنے طور بچوں کو اسکول لانے لے جانے کے انتظامات خود کرے۔
ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار نے کہا کہ 'نجی اسکول پہلے ہی مالی دشواریوں سے گزر رہے ہیں اور دوسری جانب بسوں کا پرمٹ، انشورنس اور ٹوکن وغیرہ کے اضافی بوجھ سے مزید پریشانی بڑھ گئی ہے۔
اس صورتحال میں حکومت کو نجی اسکولز کے ٹرانسپورٹ سے متعلق اپنی پالیسی کو جلد واضح کرنا چاہئے بصورت دیگر حکومت بذات خود بچوں کے لیے ٹرانسپورٹ سہولیات کا بندوبست کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن نے اپنے جائز مطالبات اور دیگر خدشات کئی مرتبہ انتظامیہ کے سامنے رکھے تاہم زبانی وعدوں کے علاوہ ابھی تک عملی طور کچھ بھی نہیں کیا گیا جس کی وجہ نجی اسکول انتظامیہ مزید مسائل سے دو چار ہورہی ہے۔
نجی اسکول عملے میں کووڈ مثبت معاملات سے متعلق سوال کے جواب میں جی این وار نے کہا کہ 'اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ حکومت کا ہے اور اسکولوں کو کووڈ گائیڈ لائنز پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے جس کا تمام اسکولوں کو خاص دھیان رکھنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'گزشتہ 2 برس سے اسکول بند رہنے کے نتیجے میں والدین سے ٹیوشن فیس بھی وصول کرنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ فیس بھی ادا نہیں کی گئی ہے۔ اس کے باوجود اسکولوں کے اخراجات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اسکولوں کے لیےکسی قسم کے مالی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اسکول اسٹاف سمیت گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کنڈکٹرزکی تنخواہ اور دیگر اخراجات کو صفر آمدنی پر برداشت کرنا پڑتا ہے۔