ڈی ڈی سی انتخابات کا بگل بجنے سے قبل کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے جموں و کشمیر میں کسی بھی طرح کے انتخابات منعقد کروانے یا ان میں حصہ لینے کو اس وقت تک بے معنی اور بے مطلب قرار دیا تھا جب تک کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی نہیں ہوجاتی ہے۔
ڈی ڈی سی انتخابات منعقد کئے جانے کے اعلان کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے علاوہ کانگرنس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کے تیور بدلے بدلے سے نظر آنے لگے اور ان سبھی پارٹیوں نے ان انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔
انتخابی دنگل میں کودنے کے لئے مشترکہ طور امیدواروں کی فہرست تیار کرنے میں کئی ادوار کی بات چیت بھی ہوئی۔ بالآخر امیدوار کی فہرست منظر عام پر آئی۔ وہیں کئی دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی موقع کی نازکت کو بھانپتے ہوئے آنا فانا اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ۔
ڈی ڈی سی انتخابات میں اس وقت یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں کے امیدوار میدان میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ ان انتخابات میں حصہ لے رہے کئی سیاسی رہنماؤں کے رشتہ داروں کے کودنے سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ اقتدار ہی سب کی منزل ہے۔
جن سیاسی رہنماؤں کے قریبی رشتہ دار ان انتخابات میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں ان میں ضلع اننت ناگ سے نیشنل کانفرنس کے پیر محمد حسین کی دختر سمینہ حسین۔ کانگریس کے جموں وکشمیر کے صدر جے اے میر کے فرزند نصیر احمد میر، کانگریس کے ہی گلزار احمد وانی کی دختر صبہت گلزار، بی جے پی سے تعلق رکھنے والے صوفی یوسف کی اہلیہ رفعت صوفی اور پی ڈی پی کےعبدالرحمان ویری کے فرزند تصدق ویری شامل ہیں ۔
وہیں کولگام ضلع سے اپنی پارٹی کےعبدالمجید پڈر کی اہلیہ حاجرہ بانو، جبکہ فرزند آصف پڈر بھی انتخابی میدان میں ہیں۔
اسی طرح ضلع بڈگام سے پی ڈی پی کے غلام نبی لون کے فرزند گوہر نبی لون کے علاوہ این سی کےعلی محمد ڈار کی دختر نسبتی انشاء شوکت بھی قسمت آزما رہی ہیں۔
بارہ مولہ ضلع میں سابق وزیر اور کانگریس کے سینئیر رہنما تاج محی الدین، کانگریس کے ہی حاجی عبدالرشید ڈار کے فرزند شاہ جہاں ڈار، اپنی پارٹی کے شعیب نبی لون کی والدہ نسرینہ فردوس اور مظفرحسین بیگ کی اہلیہ صفینہ بیگ شامل ہیں ۔
ادھرپلوامہ ضلع میں سابق وزیر محمد خلیل بند کے فرزند مختار احمد بند کے علاوہ بانڈی پورہ سے بی جے پی کے فقیر محمد خان کے فرزند راجہ اعجاز بھی انتخابی میدان میں اترے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے قریبی رشتہ داروں کی انتخابات میں اس طرح کی شرکت کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ قومی سطح سے لے کر علاقائی سطح کی سیاست میں دہائیوں سے ایسا ہی کچھ دیکھنے کومل رہا ہے کیونکہ آخر کرسی اوراقتدار پر ہی سب کی نظر ہوتی ہے۔
ڈی ڈی سی انتخابات میں سیاسی رہنماؤں کے عزیز و اقارب کی شرکت پر عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئیر نائب صدر مظفر شاہ کہتے ہیں ان انتخابات میں نہ صرف سیاسی رہنماؤں کے رشتہ دار حصہ لے رہیں بلکہ کئی نئے چہرے بھی میدان میں ہیں ۔
سیاسی مبصرین کہتے ہیں وادی کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بیچ ڈی ڈی سی انتخابات کے اچانک اعلان سے یہاں کی بڑی سیاسی جماعتیں بھی بہتر طور پر اپنے امیدواروں کا انتخاب نہیں کر پائیں۔ وہیں دیگر جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں کی ذہانت اور قابلیت بھی آجکل سوشل میڈیا کے ذریعے بخوبی دیکھنے کو ملتی ہے۔
بہرحال اب رواں ماہ کی 22 تاریخ کو واضح ہوجائے گا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں میں کس کس کے قریبی رشتہ دار کی جھولی میں ہار اور کس کی جھولی جیت ہوگی یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔