سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس نے وادی میں عسکری مخالف آپریشنز میں جدید آلات استعمال کرنے کی شروعات کی ہے جس سے سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی ہلاکت کے امکان کم ہوں گے۔ جموں و کشمیر پولیس کو مرکزی وزارت داخلہ نے بلٹ پروف بلڈوزر اور ٹریکٹرز خریدنے کی منطوری دی ہے اور اس کے لئے جموں کشمیر انتظامیہ نے پولیس کو فنڈز بھی واگزار کئے ہیں۔
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ بلٹ پروف جے سی بیز اور ٹریکٹر تصادم آرائی کے دوران استعمال کئے جائیں گے جس سے اہلکاروں کو گولی لگنے یا گرینیڈ سے ہلاکت کا خطرہ نہیں ہوگا۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسند بڑے مکانات یا عمارتوں میں چھپ جاتے ہیں جس سے آپریشنز طول پکڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں بلٹ پروف جے سی بیز یا ٹریکٹرز کا استعمال کرکے اہلکار عمارت کی دوسری منزل پر پہنچ پائیں گے اور نشانے کے قریب جاکر عسکریت پسند کو ہلاک کر پائیں گے اور اہلکار کی جان کا کوئی خطرہ نہیں رہے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان مشینز کے استعمال سے تصادم آرائیوں کے دوران عمارت کو منہدم کرنے میں بھی آسانی ہوگی اور عمارت کو گرانے کے لئے دھماکہ خیز مواد کا استعمال کم ہو سکتا ہے۔ محکمہ داخلہ نے پولیس کو پانچ بلٹ پروف جے سی بیز اور ٹریکٹرز خریدنے کے لئے دو کروڑ روپئے کی رقم واگزار کی ہے جو (سیکورٹی ریلیڈر ایکسپنڈچر ایس آر ای) بجٹ سے وصول ہوگا۔
واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے امسال مالی بجٹ میں جموں و کشمیر پولیس کے لئے بارہ ہزار کروڑ روپئے فنڈ مختض کئے ہیں، جس سے مزید اس قسم سے جدید آلات اور مشینیں خریدنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ ماہ سی آر پی ایف نے ضلع پلوامہ کے پدگام پورہ، آپریشنز میں بلٹ پروف جے سی بی کا استعمال کیا تھا۔
اس چھوٹے جی سی بی میں دو فورسز اہلکار جائے نشانہ پر پہنچ کر چھپے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس آپریشن کے فوراً بعد پولیس نے بھی یہ مشینیں خریدنے کی پیش رفت کی ہے۔ تاہم یہ آلات کشمیر میں ایک ایسے وقت میں استعمال میں لائے جا رہے ہیں جب پولیس اور سی آر پی ایف کی جانب سے وادی میں عسکریت پسندوں کی تعداد کم بتائی جاتی ہے۔
پولیس کے مطابق کشمیر میں مقامی 28 عسکریت پسند سرگرم ہے جبکہ غیر مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد اس سے کچھ زیادہ ہے۔ اس پس منظر میں کشمیر میں انکاؤنٹر کے واقعات گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی کم ہوئے ہیں۔ دوسری جانب امن و امان میں بھی بہتری آئی ہے اور پتھر بازی کے واقعات کا اب کوئی نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔
مزید پڑھیں: JK Police on Fraud Income Tax Evasion : انکم ٹیکس چوری پر جموں کشمیر پولیس کا افسران کو تنبیہہ
پولیس اور سی آر پی ایف کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیکورٹی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے لیکن سیکورٹی فورسز کو جدید مشینیں اور ہتھیار سے لیس ہونا وقت کی صورت ہوتی ہے اور ہر وقت مقابلوں کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے۔