تاہم ریڈ زون قرار دئیے گئے علاقوں کو چھوڑ پولیس اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے سرینگر سمیت وادی کے دیگر شہر ودیہات کی سڑکوں پر سے خار دار تاریں بھی ہٹائی دی گئیں ہیں۔
حکومت کے مطابق اگرچہ باضابطہ طور لاک ڈوان میں رعایتیں آٹھ جون سے دی جارہی ہے تاہم بد قسمتی سے وادی کے شہرو دیہات میں لوگوں نے پچھلے دو روز سے ہی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہونے کے باوجود بھی بھاری تعداد میں گھروں سے باہر نکل کر بازاروں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
جس وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
لوگوں کا اس ڈھنگ سے اپنے گھروں سے باہر نکلنا مزید کئی مشکلات کا موجب بن سکتا ہے۔وہیں کرناوائرس کے خلاف جاری جنگ کافی حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔ ادھر غیر ضروری بازاروں کا رخ کرنے سےوائرس کی زنجیر توڑنے میں بھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ۔ایک جانب میں جہاں وادی میں کروناوائرس کا خوف طاری ہے وہیں اب دوسری طرف لوگوں کا غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنا مزید پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے ۔
ادھر جموں وکشمیر میں عالمگیر وبا کروناوائرس کی بڑھتی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کروناووائرس کےمزید نئے 117 معاملات سامنے آئے ہیں ۔وہیں مزید دو افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے ۔اس طرح اب یو ٹی میں وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 33 تک پہنچ گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 2700سےتجاوز کر چکی یے۔