ETV Bharat / state

HC Quashes Kashmiri Journalist’s PSA صحافی فہد شاہ پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

author img

By

Published : Apr 20, 2023, 3:12 PM IST

ہائی کورٹ نے کشمیری صحافی فہد شاہ پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فہد شاہ کو حراست میں لینے والی مجاز اتھارٹی کی سخت سرزنش بھی کی۔Kashmiri Journalist Fahad Shah PSA

صحافی فہد شاہ پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار
صحافی فہد شاہ پر عائد پی ایس اے کالعدم قرار

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت صحافی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے پبلک آرڈر، ریاستی سیکورٹی کو صحیح معنوں میں استعمال نہیں کیا ہے۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ڈیٹیننگ اتھارٹی نے ’’پبلک آرڈر‘‘ اور ’’ریاستی سلامتی‘‘ دونوں الفاظ کا استعمال بغیر ہوش و حواس اور غیر یقینی صورتحال کے ساتھ کیا ہے۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کشمیری صحافی فہد شاہ کی نظر بندی کے حکم کو منسوخ کر دیا ہے۔

جسٹس وسیم صادق نرگل پر مشتمل ہائی کورٹ بینچ کے ریمارکس: ’’امن و امان کی بحالی اور ملک کی سلامتی اور خودمختاری دو الگ الگ مظاہر ہیں اور ان دونوں کے مختلف مفہوم ہیں اور دونوں کو بیک وقت استعمال نہیں کیا جا سکتا جس سے واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے حکمنامہ صادر کرتے ہوئے اپنے دماغ کا استعمال نہیں کیا ہے۔‘‘

ہائی کورٹ بنچ نے یہ مشاہدہ فہد شاہ کے بڑے بھائی کی جانب سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس درخواست کی سماعت کے دوران کیا۔ درخواست میں فہد شاہ کی نظر بندی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت اسے ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے حکم کے مطابق احتیاطی حراست میں رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Chargesheet Filed Against Fazili and Fahad Shah اعلیٰ فاضلی، فہد شاہ کے خلاف چارج شیٹ دائر

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ’’فہد شاہ ایک نامور صحافی ہے جس نے دیانتدارانہ اور منصفانہ صحافت کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر نام اور شہرت کمائی ہے اور وہ ایک امن پسند اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے جس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ یا کوئی منفی ریکارڈ نہیں ہے۔‘‘ مزید یہ کہا گیا کہ کہ اُس (فہد شاہ)نے اپنی تحریروں یا اعمال سے یا سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کبھی بھی کوئی ایسا برتاؤ نہیں کیا جو قانون کی نظر میں کوئی جرم بنتا ہو یا جس سے معاشرے میں تشدد یا لاقانونیت کو فروغ ملے اور اس کے رویہ، برتاؤ یا حرکات و سکنات سے امن و امان کو کبھی بھی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: Hasnain Masoodi on Journalist Fahad Shah: 'صحافیوں کو ہراساں کرنا جائز نہیں'

درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ فہد شاہ کو گزشتہ سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور ULA(P) کی دفعہ 13، دفعہ 124A اور دفعہ 505 آئی پی سی کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پلوامہ کی مجاز اتھارٹٰ میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی، جس نے اسے ضمانت فراہم کی تھی۔ تاہم، جب پولیس کو ضمانت کا حکم دیا گیا تو انہوں نے فہد کو رہا نہیں کیا اور اسے دوسرے اسٹیشن منتقل کر دیا جہاں الزامات کے اسی سیٹ پر، دفعہ 153 اور 505 آئی پی سی کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی۔

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت صحافی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے پبلک آرڈر، ریاستی سیکورٹی کو صحیح معنوں میں استعمال نہیں کیا ہے۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ڈیٹیننگ اتھارٹی نے ’’پبلک آرڈر‘‘ اور ’’ریاستی سلامتی‘‘ دونوں الفاظ کا استعمال بغیر ہوش و حواس اور غیر یقینی صورتحال کے ساتھ کیا ہے۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے کشمیری صحافی فہد شاہ کی نظر بندی کے حکم کو منسوخ کر دیا ہے۔

جسٹس وسیم صادق نرگل پر مشتمل ہائی کورٹ بینچ کے ریمارکس: ’’امن و امان کی بحالی اور ملک کی سلامتی اور خودمختاری دو الگ الگ مظاہر ہیں اور ان دونوں کے مختلف مفہوم ہیں اور دونوں کو بیک وقت استعمال نہیں کیا جا سکتا جس سے واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ حراست میں لینے والی اتھارٹی نے حکمنامہ صادر کرتے ہوئے اپنے دماغ کا استعمال نہیں کیا ہے۔‘‘

ہائی کورٹ بنچ نے یہ مشاہدہ فہد شاہ کے بڑے بھائی کی جانب سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس درخواست کی سماعت کے دوران کیا۔ درخواست میں فہد شاہ کی نظر بندی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت اسے ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے حکم کے مطابق احتیاطی حراست میں رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Chargesheet Filed Against Fazili and Fahad Shah اعلیٰ فاضلی، فہد شاہ کے خلاف چارج شیٹ دائر

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ’’فہد شاہ ایک نامور صحافی ہے جس نے دیانتدارانہ اور منصفانہ صحافت کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر نام اور شہرت کمائی ہے اور وہ ایک امن پسند اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے جس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ یا کوئی منفی ریکارڈ نہیں ہے۔‘‘ مزید یہ کہا گیا کہ کہ اُس (فہد شاہ)نے اپنی تحریروں یا اعمال سے یا سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے کبھی بھی کوئی ایسا برتاؤ نہیں کیا جو قانون کی نظر میں کوئی جرم بنتا ہو یا جس سے معاشرے میں تشدد یا لاقانونیت کو فروغ ملے اور اس کے رویہ، برتاؤ یا حرکات و سکنات سے امن و امان کو کبھی بھی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: Hasnain Masoodi on Journalist Fahad Shah: 'صحافیوں کو ہراساں کرنا جائز نہیں'

درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ فہد شاہ کو گزشتہ سال فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور ULA(P) کی دفعہ 13، دفعہ 124A اور دفعہ 505 آئی پی سی کے تحت جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور پلوامہ کی مجاز اتھارٹٰ میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی، جس نے اسے ضمانت فراہم کی تھی۔ تاہم، جب پولیس کو ضمانت کا حکم دیا گیا تو انہوں نے فہد کو رہا نہیں کیا اور اسے دوسرے اسٹیشن منتقل کر دیا جہاں الزامات کے اسی سیٹ پر، دفعہ 153 اور 505 آئی پی سی کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.