انہوں نے لوگوں سے مجبوری کے عالم میں ہی گھروں سے نکلنے اور نکلتے وقت تمام تر احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کی ہے۔
محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں موصوف ڈاکٹر نے کہا ہے: 'حکومت کی طرف سے ڈھیل دینے کی صورت میں آنے والے دنوں میں وائرس پھیلنے کے زیادہ خطرات ہیں، یہ ڈھیل حکومت کی طرف سے دی گئی ہے وائرس کی طرف سے نہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ڈھیل کے دوران بھی لوگوں کو مجبوری کے عالم میں ہی گھروں سے نکلنا چاہئے اور بچوں اور بزرگوں کو گھروں میں ہی رہنا چاہئے۔
ڈاکٹر رووف نے کہا کہ گھروں سے باہر نکلنے والوں کو تمام تر احیتاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا: 'لوگوں کو فیس ماسک لگائے بغیر گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہئے، باہر ایک دوسرے سے سماجی دوری بنائے رکھنی چاہئے، کسی ٹیبل، کھڑکی، دروازے کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے، دن میں کم سے کم دو تین بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئے اور گھر واپس لوٹتے وقت پہلے ہاتھ صابن سے دھونے چاہئے بلکہ نہانا اور کپڑے بدلنا زیادہ بہتر رہے گا'۔
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ مدافعتی نظام کو بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لئے ورزش کرنا، صحیح غذا کھانا اور دن میں دو تین لیٹر پانی پینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا انفیکشن زیادہ جان لیوا نہیں ہے لیکن اگر اس میں کوئی مبتلا ہوجائے تو خود اس کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اگر اس سے کسی دوسرے کو انفیکشن ہوجائے تو اس کے لئے انفیکشن جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر رووف حسین نے کہا کہ موذی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو اپنے مرض کنٹرول میں رکھنے چاہئے۔ انہیں دوائیوں کا استعمال اور ٹیسٹ باقاعدگی سے کرنے چاہئے پھر اگر خدا نخواستہ انہیں یہ انفیکشن ہوجائے تو وہ زیادہ نقصان دہ ثابت نہیں ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں کورونا میں مبتلا مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 43 ہوگئی ہے جن میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں تعینات اترپردیش سے تعلق رکھنے والا ایک سی آر پی ایف اہلکار بھی شامل ہے جبکہ ایکٹو کیسز کی تعداد زائد از 2800 ہے۔