’’عارضی ملازمین کے جائز مطالبات اور مستقلی کے حوالے سے دہائیوں سے سرکار غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی آ رہی ہے۔ بیان بازی، وعدوں اور دعووں کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو پا رہا ہے۔ ایسے میں اگر سرکار اب بھی 61000 عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے اقدامات نہیں اٹھاتی ہے۔ تو رواں ماہ کی 21تاریخ سے ضلع سطح پر احتجاج شروع کیا جائے گا۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں وکشمیر ایمپلائز یونیائٹڈ فرنٹ کے لیڈران نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔
ایمپلائز یونائٹڈ فرنٹ میں شامل جملہ ملازمین کی تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ گزشتہ 25برسوں سے عارضی ملازمین مختلف دفاتر میں اپنے فرائض انجام دیکر دیگر مستقل ملازمین کے شانہ بہ شانہ قلیل تنخواہوں پر کام کرتے آ رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے انہیں مستقل نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اگرچہ بار ہا مختلف سرکاروں نے عارضی ملازمین کے مطالبات کو لے کر کمیٹیاں اور سب کمیٹیاں تشکیل دیں، تاہم عملی طور دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی عارضی ملازمین کا مسئلہ جوں کا تو بنا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایسے میں نہ صرف عارضی ملازمین مالی لحاظ سے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ ان سے وابستہ انکے افراد خانہ بھی گونا گوں مسائل اور دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
مشرکہ طور پریس سے خطاب کرتے ہوئے ملازمین انجمنوں کی اتحادی تنظیم ’’جموں وکشمیر ایمپلائز یونیائٹڈ فرنٹ‘‘ نے کہا کہ جب تک سرکار اس دیرینہ مسئلے کو حل نہیں کرے گی گی تب تک ملازم تنظیمیں کسی اور مسئلے کی طرف توجہ مرکوز نہیں کریں گے۔ انکے مطابق ’’یہ معاملہ نہ صرف ان عارضی ملازمین کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے بلکہ یہ معاملہ ان کے بچوں کی تعلیم و تربیت سے بھی وابستہ ہے۔ لہذا عارضی ملازمین کی مستقلی کا مسئلہ یونائٹڈ فرنٹ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ 21اگست کو فرنٹ اس معاملے کو لیکر جموں اور سرینگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے جا رہی ہے اس کے بعد بھی اگر سرکار اس دیرینہ مسئلے کو خاطر میں نہیں لاتی تو یہ احتجاج ضلع سطح تک پہنچ جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
مزید پڑھیں: سیول سیکریٹریٹ میں حاضری کو یقینی بنانے کےلئے آفیسر تعینات
اس موقع پر فرنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ اس مسلے پر فوری طور توجہ دیں، تاکہ جموں وکشمیر کے 61000 عارضی ملازمین اور ان سے وابستہ کنبوں کو پریشانی سے نجات دلائی جا سکے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر کے تین ضلعی ہسپتالوں کو نیتی آیوگ نے بہترین کارکردگی کا درجہ دیا
انہوں نے مرکزی سرکار کو یاد دہانی کرائی کہ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ کا خواب تب تک شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا جب تک ان عارضی ملازمین کی مستقلی کو یقینی نہ بنایا جائے۔