ETV Bharat / state

CUET Aspirants Protest سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے پر طلباء پریشان - جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلباء

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سی یو ای ٹی امیداروں (طلبہ) کے امتحانی مراکز بیرون ریاستوں میں رکھے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طلبہ نے کہا کہ وہ اس سے کافی پریشان ہیں اور بیرون ریاست سفر کرنے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے سے طلباء پریشان
سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے سے طلباء پریشان
author img

By

Published : May 18, 2023, 4:55 PM IST

سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے سے طلباء پریشان

سرینگر: جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء ’’سنٹرل یونیورسٹی ایکزامنیشن‘‘ (سی یو ای ٹی) کو لے کر امید کے بجائے پریشانی میں مبتلا یو گےت ہیں کیونکہ انکے امتحانی مراکز یونین ٹیریٹری سے باہر کی ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے لئے جانے والے یہ امتحان 21 مئی سے شروع ہونے والے ہیں اور اس میں 14 لاکھ سے زائد طلباء شامل ہونے جا رہے ہیں۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی طلباء سنٹرل یونیورسٹیز، ریاستی یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں میں گریجویشن حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔

جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب طلباء کے امتحانی مراکز بیرون ریاستوں میں رکھے گئے ہیں جس سے وہ پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ مبشر مظفر نامی ایک طالب علم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بارہویں جماعت کا امتحان پاس کر کے انہوں نے گریجویشن کے لئے سی یو ای ٹی میں اپنی قسمت آزمائی کے لئے فارم بھرا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ’’مایوسی کی بات یہ ہے کہ امتحانی مرکز کشمیر سے باہر ریاست پنجاب میں رکھا گیا ہے جہاں جانا طلبہ/ امیدواروں کے لیے کافی مہنگا ہوگا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کئی دوست بھی ہیں جن کا امتحانی مرکز کشمیر سے باہر پنجاب، ہریانہ یا چندی گڑھ میں رکھا گیا ہے جہاں سفر کرنے کے لئے انکو ہزاروں روپئے کرایہ اور ہوٹل رہائش کے لئے علیحدہ خرچہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیشتر طلباء غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ہیں جن کے لیے کرایہ، ہوٹل کمروں کے لئے پیسوں کا انتظام کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘ طلباء نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور امتحانی مراکز کو تبدیل کرکے وادی کشمیر میں ہی رکھا جائے تاکہ وہ ان امتحانات میں حصہ لے سکیں۔

جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینر ناصر کھوہامی نے اس ضمن میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے طلباء کے ساتھ نا انصافی کی ہے اور ان کے مراکز جموں و کشمیر سے باہر رکھنے سے ان کو پہلے ہی امتحانات میں شامل ہونے سے محروم کر دیا ہے۔‘‘ کھوہامی کا مزید کہنا ہے کہ اس فیصلے سے سینکڑوں کشمیری طلباء مایوسی اور پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس یونین نے مرکزی سرکار اور متعلقہ این ٹی اے کے زیر غور یہ معاملہ لایا ہے اور امید ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں گے۔

مزید پڑھیں: Kashmiri Students Attacked By Mob پنجاب میں پانچ کشمیری طلباء زخمی

وہیں، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا یہ فیصلہ طلباء کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جو والدین بچوں کے کالج جانے کا کرایہ ادا نہیں کر پاتے ہیں وہ بیرون ریاستوں میں امتحانات کے لیے ہزاروں روپئے کیونکر ادا کر پائیں گے۔‘‘ بخاری نے مزکری سرکار سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کشمیر طلباء کی پریشانیوں کو دور کیے جانے کی اپیل کی ہے۔

سی یو ای ٹی امتحانی مراکز جموں کشمیر سے باہر رکھنے سے طلباء پریشان

سرینگر: جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں طلباء ’’سنٹرل یونیورسٹی ایکزامنیشن‘‘ (سی یو ای ٹی) کو لے کر امید کے بجائے پریشانی میں مبتلا یو گےت ہیں کیونکہ انکے امتحانی مراکز یونین ٹیریٹری سے باہر کی ریاستوں میں رکھے گئے ہیں۔ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے لئے جانے والے یہ امتحان 21 مئی سے شروع ہونے والے ہیں اور اس میں 14 لاکھ سے زائد طلباء شامل ہونے جا رہے ہیں۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد ہی طلباء سنٹرل یونیورسٹیز، ریاستی یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں میں گریجویشن حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔

جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے قریب طلباء کے امتحانی مراکز بیرون ریاستوں میں رکھے گئے ہیں جس سے وہ پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ مبشر مظفر نامی ایک طالب علم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بارہویں جماعت کا امتحان پاس کر کے انہوں نے گریجویشن کے لئے سی یو ای ٹی میں اپنی قسمت آزمائی کے لئے فارم بھرا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ’’مایوسی کی بات یہ ہے کہ امتحانی مرکز کشمیر سے باہر ریاست پنجاب میں رکھا گیا ہے جہاں جانا طلبہ/ امیدواروں کے لیے کافی مہنگا ہوگا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کئی دوست بھی ہیں جن کا امتحانی مرکز کشمیر سے باہر پنجاب، ہریانہ یا چندی گڑھ میں رکھا گیا ہے جہاں سفر کرنے کے لئے انکو ہزاروں روپئے کرایہ اور ہوٹل رہائش کے لئے علیحدہ خرچہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیشتر طلباء غریب اور متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ہیں جن کے لیے کرایہ، ہوٹل کمروں کے لئے پیسوں کا انتظام کرنا ناممکن ہوگا۔‘‘ طلباء نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے اور امتحانی مراکز کو تبدیل کرکے وادی کشمیر میں ہی رکھا جائے تاکہ وہ ان امتحانات میں حصہ لے سکیں۔

جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینر ناصر کھوہامی نے اس ضمن میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے طلباء کے ساتھ نا انصافی کی ہے اور ان کے مراکز جموں و کشمیر سے باہر رکھنے سے ان کو پہلے ہی امتحانات میں شامل ہونے سے محروم کر دیا ہے۔‘‘ کھوہامی کا مزید کہنا ہے کہ اس فیصلے سے سینکڑوں کشمیری طلباء مایوسی اور پریشانی میں مبتلا ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس یونین نے مرکزی سرکار اور متعلقہ این ٹی اے کے زیر غور یہ معاملہ لایا ہے اور امید ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں گے۔

مزید پڑھیں: Kashmiri Students Attacked By Mob پنجاب میں پانچ کشمیری طلباء زخمی

وہیں، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کا یہ فیصلہ طلباء کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’جو والدین بچوں کے کالج جانے کا کرایہ ادا نہیں کر پاتے ہیں وہ بیرون ریاستوں میں امتحانات کے لیے ہزاروں روپئے کیونکر ادا کر پائیں گے۔‘‘ بخاری نے مزکری سرکار سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کشمیر طلباء کی پریشانیوں کو دور کیے جانے کی اپیل کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.