ETV Bharat / state

'مولانا شوکت شاہ قتل کیس: ملزمین کو بری کرنے کی خبریں بے بنیاد'

قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ان تمام خبروں کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں عدالت نے پانچوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Dec 12, 2020, 4:33 PM IST

ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق این آئی اے نے مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں ملوٹ تمام ملزمان کو بری کرنے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز چند میڈیا ہاؤسز کے ذریعہ گمراہ کن خبر شائع ہوئی تھی کہ سرینگر میں این آئی اے عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے چیف مولانا شوکت کے قتل سے متعلق ایک کیس میں تمام ملزمان کو بری کردیا ہے، جو کہ سراسر غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں این آئی اے کے تمام معاملات کی شنوائی جموں میں واقع این آئی اے کی خصوصی عدالت ہوتی ہے، جسے وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے نامزد کیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ رواں برس اب تک این آئی اے کی خصوصی عدالتوں نے 11 مقدمات میں فیصلہ سنایا ہے اور این آئی اے سو فیصد سزا سنانے میں کامیاب رہی ہے'

انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دائر کردہ مقدموں سے نمٹنے کے لیے غلط معلومات پھیلائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے این آئی اے کے کام پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ آج صبح خبریں موصول ہوئی تھی کہ مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں عدالت نے پانچوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ ایک خصوصی عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے سربراہ مولوی شوکت شاہ کے قتل کے الزام میں پانچوں افراد کو بری کردیا ہے۔ ایک ملزم مقدمے کی سماعت کے دوران پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔

عالم دین مولوی شوکت احمد شاہ 8 اپریل 2011 کو سرینگر کے مائسمہ علاقے میں ایک مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں مارے گئے تھے۔ مقتول عالم دین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے اور اس سے قبل 2010 کے ناسازگار حالات کے دوران انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند بھی رکھا گیا تھا۔

مولانا شوکت کے قتل کے بعد پولیس نے فوری تفتیش شروع کردی۔ جموں و کشمیر پولیس نے دفعہ 302 7/27، 4/5 سب ایکٹ 13 اور 18 غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت 2011 میں ایف آئی آر درج کر کے خصوصی عدالت کے سامنے پانچ افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا۔

ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق این آئی اے نے مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں ملوٹ تمام ملزمان کو بری کرنے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کے روز چند میڈیا ہاؤسز کے ذریعہ گمراہ کن خبر شائع ہوئی تھی کہ سرینگر میں این آئی اے عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے چیف مولانا شوکت کے قتل سے متعلق ایک کیس میں تمام ملزمان کو بری کردیا ہے، جو کہ سراسر غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں این آئی اے کے تمام معاملات کی شنوائی جموں میں واقع این آئی اے کی خصوصی عدالت ہوتی ہے، جسے وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے نامزد کیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ رواں برس اب تک این آئی اے کی خصوصی عدالتوں نے 11 مقدمات میں فیصلہ سنایا ہے اور این آئی اے سو فیصد سزا سنانے میں کامیاب رہی ہے'

انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دائر کردہ مقدموں سے نمٹنے کے لیے غلط معلومات پھیلائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے این آئی اے کے کام پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ آج صبح خبریں موصول ہوئی تھی کہ مولانا شوکت شاہ قتل کیس میں عدالت نے پانچوں ملزمان کو بری کردیا ہے۔ ایک خصوصی عدالت نے جمعیت اہلحدیث کے سربراہ مولوی شوکت شاہ کے قتل کے الزام میں پانچوں افراد کو بری کردیا ہے۔ ایک ملزم مقدمے کی سماعت کے دوران پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔

عالم دین مولوی شوکت احمد شاہ 8 اپریل 2011 کو سرینگر کے مائسمہ علاقے میں ایک مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں مارے گئے تھے۔ مقتول عالم دین جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے اور اس سے قبل 2010 کے ناسازگار حالات کے دوران انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند بھی رکھا گیا تھا۔

مولانا شوکت کے قتل کے بعد پولیس نے فوری تفتیش شروع کردی۔ جموں و کشمیر پولیس نے دفعہ 302 7/27، 4/5 سب ایکٹ 13 اور 18 غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت 2011 میں ایف آئی آر درج کر کے خصوصی عدالت کے سامنے پانچ افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.