ETV Bharat / state

کشمیری طلبا کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں تو جامعہ ملیہ کے آن لائن امتحانات میں شرکت کیسے ممکن؟

author img

By

Published : Dec 11, 2020, 3:14 PM IST

Updated : Dec 11, 2020, 5:02 PM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے سست رفتار انٹرنیٹ کے پیش نظرجامعہ کی انتظامیہ سے امتحانات کے متبادل طریقہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

jmi and kashmir
کشمیری میں ٹو جی انٹرنیٹ

جامعہ ملیہ اسلامیہ رواں مہینے کی 21 تاریخ سے اپنے طلبہ کے سمسٹر امتحانات منعقد کرانے جا رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام طلبہ کو عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں سے لیپ ٹاپ کے ذریعے آن لائن امتحانات میں شامل ہونا ہوگا۔

وہیں یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے سست رفتار انٹرنیٹ کے پیش نظر امتحانات کے متبادل طریقے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کی منسوخی کے ساتھ ہی خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ (فور جی) پر پابندی عائد ہے۔ امسال مارچ کے مہینے میں عالمی وبا کے پیش نظر تمام طلبہ اپنے گھروں میں ہی محدود ہیں۔

ٹویٹ
ٹویٹ

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کی رہنے والی اقرا امتیاز کا کہنا ہے 'یہاں ہمارے پاس تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات میسر نہیں ہے۔ ہم سست رفتار (2 جی) انٹرنیٹ سے بڑی مشکل سے کام چلا رہے ہیں'۔

اقرا جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گریجویشن کر رہی ہیں، کا ماننا ہے کہ اگر امتحانات تفویض کی بنیاد پر منعقد کیے جاتے تو بہتر ہوتا۔

ان کا کہنا ہے'جنوبی کشمیر ایک حساس علاقہ ہے اور مختلف وجوہات کی وجہ سے یہاں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی جاتی ہیں- وائی فائی انٹرنیٹ بھی ہر جگہ دستیاب نہیں ہے- گزشتہ سیمسٹر میں اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے مجھے سرینگر جانا پڑا تھا'۔

"اقرا کا مزید کہنا ہے 'سردی کا موسم ہے اور کبھی بھی برفباری ہو سکتی ہے- بجلی بھی اس ایام میں کافی کم ہی آتی ہے- اب ایسے میں ہم امتحانات میں شمولیت کیسے کریں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا 'جامعہ کی جانب سے آن لائن امتحان کرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ جموں و کشمیر کے حالات سے کتنا واقف ہے'۔ انہوں نے کہا 'یہ آرڈر جامعہ کی 100 سالہ وراثت جس کے لیے یونیورسٹی جانی جاتی تھی، لیکن اس کے کام طریقے بالکل برعکس ظاہر ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
پارلیمنٹ کی سنگ بنیاد میں آزاد کی شرکت پر چہ می گوئیاں

وہیں جموں و کشمیر کی سابق وزیرعلیٰ اور پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی خطے کے طلبہ کو ریاعت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ٹویٹ میں محبوبہ نے کہا ہے 'جامعہ یونیورسٹی کی جانب سے آن لائن موڈ میں امتحانات کا انعقاد کرانے کے فیصلے سے جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- آن لائن امتحانات میں لیپ ٹاپ کے علاوہ تیز رفتار انٹرنیٹ تین گھنٹوں کے لئے ضروری ہوتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے 'میں یونیورسٹی کی انتظامیہ سے گزارش کرتی ہوں کی وہ یہاں کے طلبہ کی پریشانی کو سمجھ کر کوئی متبادل طریقہ تلاش کریں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ رواں مہینے کی 21 تاریخ سے اپنے طلبہ کے سمسٹر امتحانات منعقد کرانے جا رہی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام طلبہ کو عالمی وبا کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں سے لیپ ٹاپ کے ذریعے آن لائن امتحانات میں شامل ہونا ہوگا۔

وہیں یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے سست رفتار انٹرنیٹ کے پیش نظر امتحانات کے متبادل طریقے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کی منسوخی کے ساتھ ہی خطے میں تیز رفتار انٹرنیٹ (فور جی) پر پابندی عائد ہے۔ امسال مارچ کے مہینے میں عالمی وبا کے پیش نظر تمام طلبہ اپنے گھروں میں ہی محدود ہیں۔

ٹویٹ
ٹویٹ

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کی رہنے والی اقرا امتیاز کا کہنا ہے 'یہاں ہمارے پاس تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات میسر نہیں ہے۔ ہم سست رفتار (2 جی) انٹرنیٹ سے بڑی مشکل سے کام چلا رہے ہیں'۔

اقرا جو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گریجویشن کر رہی ہیں، کا ماننا ہے کہ اگر امتحانات تفویض کی بنیاد پر منعقد کیے جاتے تو بہتر ہوتا۔

ان کا کہنا ہے'جنوبی کشمیر ایک حساس علاقہ ہے اور مختلف وجوہات کی وجہ سے یہاں انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی جاتی ہیں- وائی فائی انٹرنیٹ بھی ہر جگہ دستیاب نہیں ہے- گزشتہ سیمسٹر میں اسائنمنٹ جمع کرانے کے لیے مجھے سرینگر جانا پڑا تھا'۔

"اقرا کا مزید کہنا ہے 'سردی کا موسم ہے اور کبھی بھی برفباری ہو سکتی ہے- بجلی بھی اس ایام میں کافی کم ہی آتی ہے- اب ایسے میں ہم امتحانات میں شمولیت کیسے کریں۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا 'جامعہ کی جانب سے آن لائن امتحان کرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ جموں و کشمیر کے حالات سے کتنا واقف ہے'۔ انہوں نے کہا 'یہ آرڈر جامعہ کی 100 سالہ وراثت جس کے لیے یونیورسٹی جانی جاتی تھی، لیکن اس کے کام طریقے بالکل برعکس ظاہر ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
پارلیمنٹ کی سنگ بنیاد میں آزاد کی شرکت پر چہ می گوئیاں

وہیں جموں و کشمیر کی سابق وزیرعلیٰ اور پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی خطے کے طلبہ کو ریاعت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ٹویٹ میں محبوبہ نے کہا ہے 'جامعہ یونیورسٹی کی جانب سے آن لائن موڈ میں امتحانات کا انعقاد کرانے کے فیصلے سے جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- آن لائن امتحانات میں لیپ ٹاپ کے علاوہ تیز رفتار انٹرنیٹ تین گھنٹوں کے لئے ضروری ہوتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا ہے 'میں یونیورسٹی کی انتظامیہ سے گزارش کرتی ہوں کی وہ یہاں کے طلبہ کی پریشانی کو سمجھ کر کوئی متبادل طریقہ تلاش کریں۔

Last Updated : Dec 11, 2020, 5:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.