جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جسٹس (ریٹائرڈ) حسنین مسعودی حدبندی کمیشن کی دوسری میٹنگ میں شرکت کے لیے دہلی کے اشوک ہوٹل پہنچ گئے ہیں۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس Jammu and Kashmir National Conference آج حد بندی کمیشن Delimitation Commissio سے ملاقات کرنے والی ہے۔ حد بندی کمیشن کی یہ دوسری میٹنگ ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان سابق جسٹس حسنین مسعودی نے بتایا تھا کہ پارٹی کے تین ممبران بشمول فاروق عبداللہ، اکبر لون کمیشن کی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ممبران حدبندی کے متعلق اپنے خدشات و شبہات کو کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔
- یہ بھی پڑھیں :NC MPs to Attend Delimitation Meeting: نیشنل کانفرنس حدبندی پینل کی میٹنگ میں شرکت کرے گی
آج کی میٹنگ میں کمیشن کے پانچ سابق ارکان Five former members of the commission کے شرکت کرنے کا امکان NC MPs to Attend Delimitation Meeting ہے جس میں مرکزی وزیر جتیندر سنگھ اور بی جے پی لیڈر جگل کشور شرما اور نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون شامل ہیں۔
مرکزی حکومت نے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کی حد بندی کے مقصد کے لیے جسٹس (ریٹائرڈ) رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں ایک حد بندی کمیشن تشکیل دیا ہے۔
قبل ازیں لوک سبھا Lok Sabha میں، وزیر مملکت (ایم او ایس) برائے داخلہ نتیا نند رائے نے بتایا کہ جموں اور کشمیر میں حلقہ بندیوں کی حد بندی جلد از جلد مکمل کی جائے گی اور یہ بھی کہا کہ کمیشن نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کی۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نے مختلف اسٹیک ہولڈرز various stakeholders جیسے جموں و کشمیر کے یو ٹی کے ریاستی الیکشن کمشنر، چیف سکریٹری، رجسٹرار جنرل آف انڈیا، سرویئر جنرل آف انڈیا، تمام 20 اضلاع کے ضلعی انتخابی افسران District Election Officers کے ساتھ وسیع مشاورت کی ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے باقی 24 سیٹوں کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 20 دسمبر کو نئی دہلی میں ہونے والی کمیشن کی میٹنگ میں حد بندی کمیشن Delimitation Meeting In Delhi جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد میں اضافے اور کچھ حلقوں کو درجہ فہرست ذاتوں اور قبائل کے لیے مخصوص سیٹیں رکھے جانے سے متعلق اپنا مسودہ رپورٹ پیش کرے گا۔
حد بندی کمیشن برائے جموں وکشمیر کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کررہی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اور جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر حد بندی کمیشن کے ممبران ہیں،جبکہ جموں وکشمیر کے پانچ ممبران پارلیمنٹ کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں، جن میں نیشنل کانفرس کے تین ارکان پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبدللہ نے، جسٹس حسنین مسعودی ،محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہیں۔
رواں برس فروری میں ہونے والی حد بندی کمیشن کی میٹنگ سے نیشنل کانفرنس کے تین ارکان ممبران دور رہے تھے۔ پارٹی نے کمیشن کو اس وقت خط لکھا تھا جس میں اس بات کی تفیصیل دی گئی تھی کہ جے اینڈ کے ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کے متعلق عدالت عظمی میں زیر سماعت ہے۔
یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کا مرکزی سرکار کا فیصلے اور تنظیم نو قانون 2019 کے خلاف کئی سیاسی و سماجی جماعتوں نے عدالت عظمیٰ میں چلینج کیا ہے، تاہم ابھی تک اس معاملے کی ایک بھی سنوائی نہیں ہوئی ہے۔