ان باتوں کا اظہار کشمیری پنڈت اور بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے سینئیر رہنما اشونی کمار چرنگوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ سنکلپ یاترا کا مقصد مرکزی حکومت کی توجہ جموں و کشمیر کی ترقی اور یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرانے کی طرف مبذول کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو یوٹی میں زم کئے جانے کے بعد مرکزی سرکاری کی توجہ جموں و کشمیر اور لداخ یوٹی کی ترقی کی طرف ہونا چائیے۔
پریس کانفرنس کے دوران اشونی کمار چرنگوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے جو کشمیری پنڈت ملک کی دیگر ریاستوں میں ریائش پزیر ہیں ان کی بازآبادی کا وقت آچکا ہے اور حکومت کو ان کی گھر واپسی کے لیے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے چائیے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقی تب تک ممکن نہیں، جب تک 30 برسوں کی شدت پسندی پر قابو نہ پایا جاسکے۔ اشونی کمار نے مرکزی سرکاری پر زور دیا کہ کشمیر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی جانی جائے۔
نجی اسکولوں میں شفاف داخلہ پالیسی کے حوالے سے انتظامیہ سے جواب طلب
انہوں نے کہا کہ سنکلپ یاترا میں شامل سول سوسائٹی کے ممبران کشمیر سے لے کر جموں تک مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے ملاقات کریں گے۔ بعد میں پھر مرکزی سرکار کے سامنے اپنی تجاویز رکھے گے۔
سول سوسائٹی کے ممبر اوربی جے پی کے رہنما نے زور دیا کہ جموں و کشمیر میں مندور کی دیکھ ریکھ کے لئے ایک الگ بورڈ بنایا جائے چائے کیونکہ دھرما ٹرسٹ کی کاردگری اب تک کافی مایوس کن رہی۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سب سے زیادہ نقصان یہاں کے سیاحتی شعبے کو ہوا ہے جبکہ دوبرس کے دوران یہاں کی مزہبی سیاحت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس کے لئے بھی مرکزی سرکاری کو فراخ دلی کا مظاہرہ کر کے ان شعبہ جات کی احیاءکے لیے ایک مالی پیکج کا اعلان کرنا چائے۔