ETV Bharat / state

مسئلہ کشمیر حل کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کا اعلان - مسئلہ کشمیر

گپکار اعلامیے کے دستخط کنندگان نے 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' نامی پیلٹ فارم تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پلیٹ فارم جموں و کشمیر میں چار اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کام کرے گا۔

اا
پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' نامی پیلٹ فارم تشکیل
author img

By

Published : Oct 15, 2020, 10:41 PM IST

جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے زائد از 14 ماہ بعد گپکار اعلامیے کے دستخط کنندگان، بجز جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر، کی جمعرات کو یہاں نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر پہلی میٹنگ ہوئی۔

پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' نامی پیلٹ فارم تشکیل


قریب ڈیڑھ گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ کے بعد فاروق عبداللہ نے سبھی دستخط کنندگان کی موجودگی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بازیابی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی مذاکرات شروع کرانے کے لئے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ الائنس کی بہت جلد ایک اور میٹنگ ہوگی اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سبھی خطوں کے عوامی نمائندوں تک پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
فاروق عبداللہ نے کہا: 'آج یہاں پر گپکار اعلامیے کے سبھی دستخط کنندگان کی میٹنگ ہوئی۔ ہم سب نے محبوبہ مفتی کو مبارکباد پیش کی ہے جنہیں 14 ماہ کے طویل عرصے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ ان کی نظر بندی غیر آئینی، غیر قانونی اور بلاجواز تھی۔ جو لوگ ابھی بھی جیلوں میں بند ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوراً رہا کیا جائے'۔

انہوں نے کہا: 'ہم نے گپکار ڈیکلریشن کا نام بدل کر پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہماری جنگ ایک قانونی جنگ ہے۔ ہمارا مقصد اور مطالبہ ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے کی پوزیشن بحال کرے۔ ہماری جدوجہد جموں و کشمیر اور لداخ کے حقوق کی بحالی کے لئے ہے۔ یہ وہ حقوق ہیں جو ہم سے چھینے گئے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی 'زوجیلا سرنگ' کی تعمیر کا کام شروع

فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ابھی بھی حل طلب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کے حل کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان کا کہنا ہے 'مسئلہ کشمیر کا بھی سیاسی حل ڈھونڈا جائے۔ مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین سے بات چیت کی جائے'۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ ہم لوگ بہت جلد پھر سے ملاقات کریں گے اور آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا 'ہم دیگر خطوں کے نمائندوں اور لوگوں سے بھی بات چیت کریں گے'۔

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی سے ایک روز قبل بی جے پی کو چھوڑ کر باقی تمام جماعتوں کے رہنما فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر جمع ہوئے تھے اور 'گپکار اعلامیہ' جاری کیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم یا ریاست کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی۔

اعلامیے کے دستخط کنندگان میں نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، جموں وکشمیر پردیش کانگریس صدر غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی، جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون، جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ وغیرہ شامل ہیں۔

جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے زائد از 14 ماہ بعد گپکار اعلامیے کے دستخط کنندگان، بجز جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر، کی جمعرات کو یہاں نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر پہلی میٹنگ ہوئی۔

پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' نامی پیلٹ فارم تشکیل


قریب ڈیڑھ گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ کے بعد فاروق عبداللہ نے سبھی دستخط کنندگان کی موجودگی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن' پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بازیابی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی مذاکرات شروع کرانے کے لئے کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ الائنس کی بہت جلد ایک اور میٹنگ ہوگی اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے سبھی خطوں کے عوامی نمائندوں تک پہنچنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
فاروق عبداللہ نے کہا: 'آج یہاں پر گپکار اعلامیے کے سبھی دستخط کنندگان کی میٹنگ ہوئی۔ ہم سب نے محبوبہ مفتی کو مبارکباد پیش کی ہے جنہیں 14 ماہ کے طویل عرصے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ ان کی نظر بندی غیر آئینی، غیر قانونی اور بلاجواز تھی۔ جو لوگ ابھی بھی جیلوں میں بند ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ انہیں فوراً رہا کیا جائے'۔

انہوں نے کہا: 'ہم نے گپکار ڈیکلریشن کا نام بدل کر پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہماری جنگ ایک قانونی جنگ ہے۔ ہمارا مقصد اور مطالبہ ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر کی پانچ اگست سے پہلے کی پوزیشن بحال کرے۔ ہماری جدوجہد جموں و کشمیر اور لداخ کے حقوق کی بحالی کے لئے ہے۔ یہ وہ حقوق ہیں جو ہم سے چھینے گئے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی 'زوجیلا سرنگ' کی تعمیر کا کام شروع

فاروق عبداللہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ابھی بھی حل طلب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کے حل کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان کا کہنا ہے 'مسئلہ کشمیر کا بھی سیاسی حل ڈھونڈا جائے۔ مسئلہ کشمیر کے تمام متعلقین سے بات چیت کی جائے'۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ ہم لوگ بہت جلد پھر سے ملاقات کریں گے اور آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا 'ہم دیگر خطوں کے نمائندوں اور لوگوں سے بھی بات چیت کریں گے'۔

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی سے ایک روز قبل بی جے پی کو چھوڑ کر باقی تمام جماعتوں کے رہنما فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر جمع ہوئے تھے اور 'گپکار اعلامیہ' جاری کیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم یا ریاست کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کی جائے گی۔

اعلامیے کے دستخط کنندگان میں نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، جموں وکشمیر پردیش کانگریس صدر غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی، جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون، جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر شاہ وغیرہ شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.