سرینگر: جموں و کشمیر پولیس نے یکم ستمبر 2023 کو بی بی سی کی جانب سے شائع کردہ یوگیتا لیمائے کے ایک مضمون ’’کوئی بھی کہانی (اسٹوری) آپ کی آخری ہو سکتی ہے۔ کشمیر میں صحافت پر بھارت کا کریک ڈاؤن‘‘ پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ جے کے پولیس کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس مضمون میں جموں و کشمیر میں امن و امان اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں جے اینڈ کے پولیس کی کوششوں کی غیر منصفانہ طور مذمت کی گئی ہے اور پولیس کو صحافیوں کے خلاف متعصبانہ ظاہر کیا گیا ہے۔‘‘
بی بی سی مضمون پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے جے کے پولیس نے دعویٰ کیا: ’’ جموں و کشمیر پولیس پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھتی ہے اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مضمون میں ذکر کیے گئے کیسز میں سے ایک (کشمیری صحافی) فہد شاہ کا (بھی ایک کیس) ہے۔ جہاں ملزم فہد شاہ کے خلاف پہلے ہی (عدالت میں) مقدمہ چل رہا ہے اور عدالت پہلے ہی ملزم کے خلاف UAPA کے تحت دہشت گردوں کو اپنے آن لائن میگزین - کشمیر والا - پر اشتعال انگیز اور علیحدگی پسند سوچ پر مبنی مضامین کی اشاعت کے ذریعے دہشت گردی کی وکالت کا ایک پلیٹ فارم مہیا کر رہا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Mehbooba on Kashmiri Journalists: کشمیری صحافیوں کو خاموش کیا جا رہا ہے، محبوبہ مفتی
مصنفہ لیمے کے مضمون کو جانبدارانہ اور متعصبانہ قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس نے کہا: ’’کشمیر کو ’بھارتی زیر قبضہ کشمیر‘ اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے دوران جموں و کشمیر پولیس کے کئی جوانوں کی شہادت کو نظر انداز کرکے پولیس پر بے بنیاد الزمات عائد کیے گئے ہیں۔ اور نا معلوم اور عدم شناخت صحافیوں کے ذریعے ان الزامات کی تائید کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایس آئی اے جموں و کشمیر پولیس جو کہ فہد شاہ کیس (جو کہ زیر سماعت ہے) کی تفتیشی ایجنسی ہے، میڈیا ہاؤس (بی بی سی) کے خلاف حقائق کو غلط رپورٹ کرنے پر مزید قانونی کارروائی شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔