ETV Bharat / state

ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت، خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل

author img

By

Published : Sep 25, 2020, 11:00 PM IST

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے ایس پی حضرت بل کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کو جلد سے جلد اس کیس کو حل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

ایڈوکیٹ بابر قادری
ایڈوکیٹ بابر قادری

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ مرحوم قادری نے کبھی بھی ہمارے ساتھ انہیں خطرہ ہونے کی بات شیئر نہیں کی اگر کرتے تو ہم ان کو محفوظ جگہ پر منتقل کرتے۔

موصوف انسپکٹر جنرل نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا: 'ایڈوکیٹ بابر قادری پر کل شام چھ بج کر بیس منٹ پر اپنے ہی گھر واقع حول میں دو افراد، جن کے ہاتھوں میں فائل تھی اور موصوف ایڈوکیٹ کے ساتھ ایک حادثہ کیس کے بارے میں مشورہ لینے کے بہانے ان سے ملنے آئے تھے، نے گولیاں برسائیں۔ چار گولیاں ان کے سر پر لگ گئی جس کے نتیجے میں ہسپتال لے جانے کے دوران ان کی موت واقع ہوئی'۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے بھاگتے بھاگتے بھی ہوا میں فائرنگ کی۔

کمار نے کہا کہ میں آج صبح جائے واردات پر گیا اور ان کے گھر بھی گیا اور متعلقہ ایس ایس پی، ایس پی و دیگر پولیس افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں مرحوم ایڈوکیٹ کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں ایس پی حضرت بل کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔

انہوں نے کہا: 'تحقیقاتی ٹیم سے کہا گیا کہ وہ جلد از جلد اس کیس کو حل کر کے اس میں ملوث ملی ٹنٹوں اور ملی ٹنٹ تنظیموں کی نشاندہی کریں تاکہ ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے یا اگر گرفتار نہیں ہوتے ہیں تو انہیں انکاؤنٹر کرنے کی کوشش کی جائے'۔

ایڈوکیٹ قادری کو حفاظت فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا: 'بابر قادری کو کوئی حفاظت نہیں دی گئی تھی۔ سال 2018 میں ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی لہٰذا ان کو خطرہ تھا جس کے پیش نظر متعلقہ پولیس حکام نے ان سے کہا تھا کہ آپ حول کے بجائے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں لیکن وہ ایسا کرنے سے انکار کر تے تھے'۔


انہوں نے کہا کہ متعلقہ پولیس افسران نے ان سے گزشتہ ہفتے بھی کہا تھا کہ حول چونکہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے لہٰذا یہاں آپ کا رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے لیکن وہ اپنے ہی گھر میں رہنا چاہتے تھے۔


مسٹر کمار نے کہا کہ ایڈوکیٹ قادری نے اپنے کچھ ٹویٹس میں انہیں خطرہ ہونے کا اندشیہ ظاہر کیا ہے لیکن ان میں کشمیر پولیس کو ٹیگ نہیں کیا گیا بلکہ جموں پولیس کو ٹیگ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بابر قادری ہمیں مطلع کرتے یا فون بھی کرتے تو ہم ضرور انہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل کرتے۔


قابل ذکر ہے کہ سری نگر کے حول علاقے میں جمعرات کی شام نامعلوم مسلح افراد نے معروف وکیل اور ٹی وی ڈیبیٹر بابر قادری کو اپنے گھر میں ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پیشے سے وکیل 40 سالہ بابر قادری ٹی وی چینلز پر کشمیر کے حالات و واقعات پر ہونے والے مباحثوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ مرحوم قادری نے کبھی بھی ہمارے ساتھ انہیں خطرہ ہونے کی بات شیئر نہیں کی اگر کرتے تو ہم ان کو محفوظ جگہ پر منتقل کرتے۔

موصوف انسپکٹر جنرل نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا: 'ایڈوکیٹ بابر قادری پر کل شام چھ بج کر بیس منٹ پر اپنے ہی گھر واقع حول میں دو افراد، جن کے ہاتھوں میں فائل تھی اور موصوف ایڈوکیٹ کے ساتھ ایک حادثہ کیس کے بارے میں مشورہ لینے کے بہانے ان سے ملنے آئے تھے، نے گولیاں برسائیں۔ چار گولیاں ان کے سر پر لگ گئی جس کے نتیجے میں ہسپتال لے جانے کے دوران ان کی موت واقع ہوئی'۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں نے بھاگتے بھاگتے بھی ہوا میں فائرنگ کی۔

کمار نے کہا کہ میں آج صبح جائے واردات پر گیا اور ان کے گھر بھی گیا اور متعلقہ ایس ایس پی، ایس پی و دیگر پولیس افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی جس میں مرحوم ایڈوکیٹ کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں ایس پی حضرت بل کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔

انہوں نے کہا: 'تحقیقاتی ٹیم سے کہا گیا کہ وہ جلد از جلد اس کیس کو حل کر کے اس میں ملوث ملی ٹنٹوں اور ملی ٹنٹ تنظیموں کی نشاندہی کریں تاکہ ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے یا اگر گرفتار نہیں ہوتے ہیں تو انہیں انکاؤنٹر کرنے کی کوشش کی جائے'۔

ایڈوکیٹ قادری کو حفاظت فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا: 'بابر قادری کو کوئی حفاظت نہیں دی گئی تھی۔ سال 2018 میں ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی لہٰذا ان کو خطرہ تھا جس کے پیش نظر متعلقہ پولیس حکام نے ان سے کہا تھا کہ آپ حول کے بجائے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں لیکن وہ ایسا کرنے سے انکار کر تے تھے'۔


انہوں نے کہا کہ متعلقہ پولیس افسران نے ان سے گزشتہ ہفتے بھی کہا تھا کہ حول چونکہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے لہٰذا یہاں آپ کا رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے لیکن وہ اپنے ہی گھر میں رہنا چاہتے تھے۔


مسٹر کمار نے کہا کہ ایڈوکیٹ قادری نے اپنے کچھ ٹویٹس میں انہیں خطرہ ہونے کا اندشیہ ظاہر کیا ہے لیکن ان میں کشمیر پولیس کو ٹیگ نہیں کیا گیا بلکہ جموں پولیس کو ٹیگ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بابر قادری ہمیں مطلع کرتے یا فون بھی کرتے تو ہم ضرور انہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل کرتے۔


قابل ذکر ہے کہ سری نگر کے حول علاقے میں جمعرات کی شام نامعلوم مسلح افراد نے معروف وکیل اور ٹی وی ڈیبیٹر بابر قادری کو اپنے گھر میں ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پیشے سے وکیل 40 سالہ بابر قادری ٹی وی چینلز پر کشمیر کے حالات و واقعات پر ہونے والے مباحثوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی متحرک تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.