جموں و کشمیر پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کی تجہیز و تکفین میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’پولیس پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔‘‘
-
Reported allegations against Police are baseless. In fact, Police facilitated in bringing dead-body from house to graveyard as there was apprehension that miscreants might take undue advantage of situation. Relatives participated in last rites: IGP Kashmir@JmuKmrPolice
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) September 2, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Reported allegations against Police are baseless. In fact, Police facilitated in bringing dead-body from house to graveyard as there was apprehension that miscreants might take undue advantage of situation. Relatives participated in last rites: IGP Kashmir@JmuKmrPolice
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) September 2, 2021Reported allegations against Police are baseless. In fact, Police facilitated in bringing dead-body from house to graveyard as there was apprehension that miscreants might take undue advantage of situation. Relatives participated in last rites: IGP Kashmir@JmuKmrPolice
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) September 2, 2021
جموں و کشمیر پولیس نے آئی جی پی کشمیر کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’’پولیس پر عائد کیے جارہے الزامات بے بنیاد ہیں۔ سید علی گیلانی کے جسد خاکی کو گھر سے قبرستان تک پہنچانے میں پولیس نے سہولت فراہم کی، چونکہ شرپسند عناصر کی جانب سے صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا خدشہ تھا۔‘‘
انہوں نے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ ’’ (سید علی گیلانی کی) آخری رسومات میں ان کے رشتہ داروں نے شرکت کی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یکم ستمبر کی شام کشمیر کے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی اپنی رہائش گاہ واقع حیدرپورہ، سرینگر میں انتقال کرگئے۔ دوران شب ہی ان کی تجہیز و تکفین انجام دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Imran Khan on Geelani: عمران خان کی گیلانی کی موت پر تعزیت، بھارت پر کی تنقید
یہ بھی خبریں صبح سے گردش کررہی تھی کہ پولیس نے سید علی گیلانی کے جسد خاکی کو اہل خانہ سے زبردستی چھین کر ان کی آخری رسومات ادا کردی۔ تاہم پولیس نے سبھی الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: سید علی گیلانی کی رحلت: کیا کشمیر میں ’حریت‘ یتیم ہوگئی؟
واضح رہے کہ سید علی گیلانی کی وفات کے بعد انتظامیہ نے ممکنہ عوامی مزاحمت کو روکنے کے لیے احتیاطی طور پر بدھ کی رات دیر گئے ہی وادی بھر میں سخت بندشیں عائد کی ہیں۔
شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں کو خار دار تاروں سے سیل کیا گیا ہے۔ جب کہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ موبائل سمیت انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔