سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا کہ ’’صحافیوں کو پولیس جس بے رحمی سے مارپیٹ کر رہی ہے یہ بے حد افسوسناک ہے۔‘‘
عمر عبداللہ نے ٹویٹ کے ذریعے صحافیوں کو عتاب کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’صحافی محض اپنا کام کر رہے تھے اور خبروں کی اطلاع دینا انکا کام ہے، وہ مصنوعی خبر نہیں بناتے نہ ہی واقعات کو انجینئر کرتے ہیں، بلکہ خبروں کی عکس بندی اور واقعات کو رپورٹ کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے ایل جی منوج سنہا کی جانب سے اس واقعے کی نوٹس لینے اور دوبارہ ایسا نہ ہونے کی امید ظاہر کی۔
مزید پڑھیں: سرینگر میں صحافیوں اور عزاداروں کی پٹائی
پیپلز کانفرنس نے صحافیوں کی مار پیٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’صحافیوں کی بے رحمانہ طریقے سے مار پیٹ کرنا قابل مذمت ہے۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ پیپلز کانفرنس ایسے واقعات - جن میں صحافیوں کو پولیس بغیر کسی احتساب کے بار بار مارپیٹ کر رہی ہے - پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’تعجب ہے کہ قانون کے رکھوالے ہی قانون کو مسمار کرنے کے لئے نکلے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں: سرینگر: محرم الحرام کے جلوس میں عزاداروں پر پولس کا لاٹھی چارج، کئی گرفتار
قابل ذکر ہے کہ سرینگر کے جہانگیر چوک میں محرم کے جلوس کی عکس بندی کے دوران مقامی پولیس نے صحافیوں پر لاٹھیاں برسائیں، جس میں ایک فوٹو جرنلسٹ زخمی ہوا ہے اور انکا کیمرا بھی توڑا گیا۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں بطور ایس ایچ او تعینات پولیس افسر کو صحافیوں کی لاٹھی سے مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔