سرینگر: ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا کی جانب سے لیز معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد جموں و کشمیر حکومت نے سینٹور ہوٹل کو اپنی تحویل میں لے لیا اور عمارت کو سیل کر دیا۔ ہوٹل کے ملازمین اور دیگر افراد کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے وہی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ہوٹل کے گرد و نواح میں پولیس کے اہلکاروں کی باری تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔ اس سب کے باوجود ہوٹل کے ملازمین نے ہوٹل کے باہر احتجاج کیا اور اپنی مستقبل کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے۔Centaur hotel taken over by jk govt
انتظامیہ کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ "ہوٹل کے ملازمین کو اپریل مہینے کی 24 تاریخ کو نوٹس جاری کیے گیا تھا۔انہیں آئندہ 45 دنوں میں ہوٹل خالی کرنے کو کہا گیا تھا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "نوٹس میں واضع طور پر کہا گیا ہے کہ ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا نے لیز کے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ جس کے پیش نظر گزشتہ شام ہوٹل کو انتظامیہ نے اپنی تحویل میں لئے لیا ہے۔" Centaur hotel sealed
وہی بدھ کے روز ہوٹل کے ملازمین نے ہوٹل کے باہر احتجاج کیا اور اپنی نوکریوں کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے۔ ہوٹل یونین کے صدر فیاض احمد کا کہنا تھا کہ "انتظامیہ کے اس فیصلے سے تقریباً 160 ملازمین بیروزگار ہو گئے ہیں۔ ہم اس اقدام کے خلاف نہیں ہیں لیکن حکموت کو ملازمین کے متعلق بھی سوچنا چاہیئے، ہمارا کیا ہوگا؟" اُنہوں نے مزید کہا "ہم کو کل یہاں سے نکال دیا گیا اور آج ہم یہاں احتجاج کر رہے ہیں اپنے حق کے لیے۔ ہم کو بتائے ہمارا کیا قصور ہے۔" Centaur Hotel employees
متعلقہ تحصیلدار کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے کہ سینٹور لیک ویو ہوٹل سرینگر کو 14 جون 2022 کو جے کے پبلک پرائمیس (غیر مجاز قابضین کی بے دخلی ایکٹ 1988) کے تحت سیل کر دیا گیا ہے۔ "اس لیے اگلے احکامات تک کسی کو بھی مین گیٹ سے داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے بصورت دیگر مروجہ قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔"Centaur hotel
واضھ رہے کہ سینٹور ہوٹل نے گزشتہ چند دہائیوں میں ریاستی دارالحکومت میں منعقد ہونے والے تمام اہم اجتماعات کی میزبانی کی ہے، بشمول بین ریاستی کونسل کی میٹنگ جس کی صدارت بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کرتے تھے۔ ہوٹل کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کے بعد عارضی جیل کے طور پر بھی استعمال کیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2004 میں ایچ سی آئی نے سرینگر میں واقع سینٹور لیک ویو ہوٹل کو جموں و کشمیر سرکار کو تقریباً 55 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ ریاستی حکومت سے بھی ایچ سی آئی کو بقایا واجبات کے طور پر 18.2 کروڑ روپے ادا کرنے کی توقع تھی،2011 میں جموں اور کشمیر کی سرکار نے ایچ سی آئی اور ممبئی میں قائم ہوٹل گروپ ڈی بی ریئلٹی کے درمیان ایک متنازعہ ڈیل منسوخ ہونے کے بعد سینٹور ہوٹل کے کنٹرول کے لیے سول آویتیوں وزارت کو ایک تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Centaur Hotel Takeover by J&K Govt: سینٹورہوٹل اب جموں وکشمیرانتظامیہ کی نگرانی میں