کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے درمیان آٹھ ماہ بعد جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں پیر کو دربار مو یعنی سِول سیکریٹریٹ نئی تبدیلیوں کے درمیان کھولا گیا۔
آٹھ ماہ بعد کشمیر میں دربار مو تاہم امسال دربار مو کی 148 سالہ تاریخ میں پہلی بار سِول سیکریٹریٹ جموں اور سرینگر دو جگہوں پر کام کرے گا۔ اس دوران جموں میں تقریباً 18 محکمے کام کریں گے، جبکہ وادی کی ونگ میں 19 دفاتر کام کریں گے۔ نئی تبدیلیوں میں کشمیر زون سے تعلق رکھنے والے ملازمین سرینگر ونگ میں کام کریں گے جبکہ جموں زون کے ملازمین جموں ونگ میں کام کریں گے۔ساتھ ہی ساتھ کئی عہدیداروں کو جموں ونگ اور سرینگر ونگ کے درمیان ہر ماہ کام کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جو سرینگر میں 10 یا 20 ایام تک حاضر رہیں گے۔ دربار مو کے بعد دفاتر کھلے ملازمین کا ماننا ہے کہ اس نئے منصوبے سے دفاتر میں کام کاج متاثر ہوگا کیونکہ جب ایک افسر جموں میں 10 دن حاضر رہے گا تو اگلے 20 دنوں میں وہاں کام ٹھپ رہے گا۔ کووڈ 19 لاک ڈاون کی وجہ سے دربار کی سرینگر منتقلی تین ماہ موخر ہوئی ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے جب دربار مو اپنے مقررہ وقت پر سرینگر منتقل نہیں کیا گیا۔ دربار مو دفاتر یعنی سول سیکریٹریٹ کی منتقلی ہر سال اکتوبر کے آخری ہفتے میں گرمائی دارالحکومت سرینگر سے سرمائی دارالحکومت جموں مارچ کے آخری ہفتے تک چھ ماہ کے لئے ہوتی تھی اور گرمی کے چھ مہینوں میں اس کو سرینگر منتقل کیا جاتا تھا۔ تاہم اس سال یہ کووڈ 19 وبا کی نذر ہوگیا۔مئی میں انتظامیہ نے سرینگر میں سول سیکریٹریٹ کھولا تھا اور کشمیر کے ملازمین کو دفاتر سرینگر کے اس ونگ میں حاضر ہونے کے احکامات صادر کئے تھے لیکن فائلز اور محکموں کے اعلی عہدیدار جموں ونگ میں ہونے کے سبب یہاں کام کاج تقریباً ٹھپ ہی رہا۔
دوسری جانب سرکار نے اس سال جموں ونگ میں 15 محکمے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سرینگر ونگ میں 21 محکمے کام کریں گے۔
عام خدشات یہ ہے کہ پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر میں ہوئی تبدیلوں کے ساتھ اب نئے سیاسی و انتظامی امور میں سیول سیکریٹریٹ کو بھی دو خطوں، کشمیر اور جموں، میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ دربار مو یعنی سیول سیکریٹریٹ کی چھ ماہی منتقلی 148 برس پرانی روایت ہے جو ڈوگرہ راج میں مہاراجہ رنبیر سنگھ نے شروع کی تھی اور اس سال تک برقرار ہے۔