ETV Bharat / state

سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں کی جانچ کے لیے ٹاسک فورس تشکیل

جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ’سی آئی ڈی‘ کی قیادت میں چھ رکنی ٹاسک فورس کے قیام کو منظوری دی ہے۔ اس کا مقصد ان سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا مشورہ دینا ہے جو انتظامیہ کے مطابق ملک کی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہو۔

J&K govt constitutes Special Task Force to investigate govt
سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں کی جانچ کے لئے ٹاسک فورس تشکیل
author img

By

Published : Apr 22, 2021, 7:17 AM IST

جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے اعلی پولیس افسر کی قیادت میں ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ’سی آئی ڈی‘ کی قیادت میں چھ رکنی ٹاسک فورس کے قیام کو منظوری دی ہے۔ اس کا مقصد ان سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا مشورہ دینا ہے جو انتظامیہ کے مطابق ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہو۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلی ایسی کمیٹی ہوگی جو سرکاری ملازمین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا ملازمین کے متعلق دفعہ311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے تحت کارروائی کی ضرورت تو نہیں۔

آئین ہند کی دفعہ311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے لیے اس ٹاسک فورس کو سرکاری حکم نامہ 738 -JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت کیسوں میں پیش رفت کرنا ہے۔

ٹاسک فورس کی کمان ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی کو سونپی گئی جبکہ اس ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ قانون، انصاف و پارلیمانی امور اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہو، اس ٹاسک فورس کے ممبران ہوں گے۔

ٹاسک فورس کو مزید کہا گیا کہ وہ ان ملازمین کے ریکارڈ کو مرتب کریں اور اس کو سرکاری کمیٹی کے سپرد کریں جس کی تشکیل پہلے ہی حکم نامہ 738 -JK(GAD) of 2020 محررہ 30جولائی 2020کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

ٹاسک فورس کو کہا گیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کی نگرانی کرنے والے گروپوں کو ان ملازمین کی نشاندہی کے لیے مصروف عمل کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ٹاسک فورس سے کہا گیا ہے کہ وہ متعینہ مدت کے دوران ان کیسوں کی جانچ کریں،جبکہ یہ ٹاسک فورس سی آئی ڈی محکمہ کے ماتحت کام کرے گا۔

اس اعلیٰ سطح کی فورس کے قیام کے ساتھ ہی سرکاری ملازمین میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے اعلی پولیس افسر کی قیادت میں ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ’سی آئی ڈی‘ کی قیادت میں چھ رکنی ٹاسک فورس کے قیام کو منظوری دی ہے۔ اس کا مقصد ان سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا مشورہ دینا ہے جو انتظامیہ کے مطابق ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہو۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلی ایسی کمیٹی ہوگی جو سرکاری ملازمین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا ملازمین کے متعلق دفعہ311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے تحت کارروائی کی ضرورت تو نہیں۔

آئین ہند کی دفعہ311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے لیے اس ٹاسک فورس کو سرکاری حکم نامہ 738 -JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت کیسوں میں پیش رفت کرنا ہے۔

ٹاسک فورس کی کمان ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی کو سونپی گئی جبکہ اس ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ قانون، انصاف و پارلیمانی امور اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہو، اس ٹاسک فورس کے ممبران ہوں گے۔

ٹاسک فورس کو مزید کہا گیا کہ وہ ان ملازمین کے ریکارڈ کو مرتب کریں اور اس کو سرکاری کمیٹی کے سپرد کریں جس کی تشکیل پہلے ہی حکم نامہ 738 -JK(GAD) of 2020 محررہ 30جولائی 2020کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

ٹاسک فورس کو کہا گیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کی نگرانی کرنے والے گروپوں کو ان ملازمین کی نشاندہی کے لیے مصروف عمل کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ٹاسک فورس سے کہا گیا ہے کہ وہ متعینہ مدت کے دوران ان کیسوں کی جانچ کریں،جبکہ یہ ٹاسک فورس سی آئی ڈی محکمہ کے ماتحت کام کرے گا۔

اس اعلیٰ سطح کی فورس کے قیام کے ساتھ ہی سرکاری ملازمین میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.