سرینگر: پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست کے حکم پر ملزم کی جانب سے اعتراض درج کرنا بھی ضروری ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ زیر حراست شخص کو جلد از جلد پی ایس اے کے لیے جمع کرائے گئے ڈوزیئر پر اپنا کیس پیش کرنے کا موقع فراہم کرے۔ اس تبصرہ کے ساتھ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے پی ایس اے کے تحت زیر قید چار ملزمین کو رہائی کے احکمات صادر کیے ہیں۔ ہائی کورٹ کے دو مختلف بنچوں نے چار مقدمات میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پی ایس اے سے متعلق احکامات کو منسوخ کر دیا۔HCJKL On PSA
جموں و کشمیر ہائی کورٹ جج موکش کھجوریہ کاظمی نے بڈگام کے رہائشی وقار احمد گنائی کی درخواست پر کہا کہ آئین کے دفعہ 22(5) نے حکومت کی ذمہ داری مقرر کی ہے کہ وہ قیدی کو اپنا کیس پیش کرنے کا جلد از جلد موقع فراہم کرے۔ اس میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔detention of four persons under PSA quashed
اسی طرح عدالت نے شوپیاں کے زاہد احمد لون اور اننت ناگ کے گلزار احمد وانی پر عائد پی ایس اے کو بھی ہٹا دیا۔ اس کے ساتھ ہی جج سنجے دھر نے ایک اور کیس میں سوپور کے اشتیاق اعظم بٹ پر عائد پی ایس اے کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے۔
مزید پڑھیں: HCJKL Orders Exclusive NIA Courts این آئی اے کے مقدمات کیلئے خصوصی عدالتوں کی تشکیل کا حکم