طلباء یونین کے سابق صدر سجاد سبحان راتھر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے ان پر غلط الزام لگایا جا رہا ہے۔
سبحان راتھر نے بتایا 'میں اے ایم یو طلباء یونین کا سابق صدر ہوں اور میں کشمیری ہوں یہ میری بدقسمتی ہے، انتظامیہ ہم پر جھوٹا الزام عائد کر رہی ہے۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، بلا وجہ ہمیں تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح یہ کشمیریوں کو ڈرانے کی کوشش کریں گے ہم عدالت کا رُخ کریں گے، کسی کشمیری نے احتجاج میں حصہ لے کر کسی کو نہیں اکسایا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اجازت کے بعد ہی میں دو بار احتجاج میں شامل ہوا تھا لیکن کسی طرح کی بھڑکاؤ تقدیر نہیں کی۔
سجاد سبحان نے کہا کہ 'خود ضلع انتظامیہ نے مجھ سے کہا کہ آپ بھی چیزوں کو دیکھیے تاکہ کسی بھی طرح کا تشدد نہ ہو۔ تین روز قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ صاحب سے بھی ہم نے ملاقات بھی کی'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ لوگ ہمیں بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں ایک کشمیری ہیں یہ میری بدقسمتی ہے،کیونکہ یہ لوگ یہاں چین سے جینے نہیں دے گے۔ اگر ان کے پاس ثبوت ہے تو یہ دکھائے ان کو بلانے کی ضرورت نہیں میں خود ہی یہاں سے جاؤں گا مجھ کو حراست میں لو اگر میں نے کسی بھی طرح سے تشدد کیا ہو'۔