احتجاج کے دوران کالج کے طلبا نے پولیس کی مبینہ زیادتی کی شدید مذمت کی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے احتجاج کو روکنے کی کوشش کی، جس دوران احتجاجیوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور لاٹھیاں بھی بھانجیں۔ وہیں پولیس نے احتجاج کے مقام پر اپنے فرائض انجام دینے والے سینیئر صحافیوں کی پٹائی کی۔
واضح رہے کہ ملک کے مختلف ریاستوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، ہر جگہ مظاہروں کی صدائیں بلند ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت متنازع شہریت ترمیمی قانون کو رد کرے اور جامعہ و علی گڑھ کے طلبا پر ہوئے مبینہ زیادتیوں کے خلاف اس میں شامل پولیس اہلکاروں پر سخت کارروائی کی جائے'۔
دو روز قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس اور قرب و جوار میں رہنے والے مظاہرین کے دوران جھڑپ ہوگئی تھی۔ پولیس پر الزام ہے کہ یونیورسٹی کیمپس کے اندر داخل ہو کر انہوں نے ان طلبا پر لاٹھی چارج کیا جو اس وقت لائبریری میں مطالعہ کر رہے تھے۔ پولیس نے ان پر آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔
پولیس کی جانب سے کی گئی کاروائی کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے ہیں اور اپوزیشن سیاسی رہنماؤں، سماجی کارکنان اور دانشوروں نے دہلی پولیس کی کاروائی کی شدید مذمت کی ہے۔