ETV Bharat / state

کیا کشمیری زبان کا وجود خطرے میں ہے؟

مغربی تہذیب کے اثرات ملک ہی نہیں بلکہ وادی کی عوام پر بھی نمایاں طور پر دکھائی دے رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی بول چال، پہناوے اور رہن سہن میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ وہیں دوسری جانب مادری زبان کا وجود بھی خطرے میں نظر آرہا ہے۔

کیا کشمیری زبان کا وجود خطرے میں ہے؟
کیا کشمیری زبان کا وجود خطرے میں ہے؟
author img

By

Published : Feb 21, 2020, 11:56 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 3:15 AM IST

اگرچہ انتظامیہ نے چند برس قبل کشمیری زبان کو بچانے اور فروغ دینے کے لیے کئی اقدمات اٹھائے تھے۔ تاہم زمینی سطح پر کچھ خاص نظر نہیں آرہا۔

کیا کشمیری زبان کا وجود خطرے میں ہے؟

آج عالمی مادری زبان کے موقعے پر ای ٹی وی بھارت نے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد سے بات کر کے اس زبان کے ساتھ ہونے والے سلوک کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی۔

عوام سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ کشمیری زبان کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کا ذمے دار خالی انتظامیہ نہیں ہے بلکہ کافی حد تک کشمیری بولنے والے لوگ بھی ہیں۔

مقامی باشندگان کا کہنا ہے کہ 'جموں و کشمیر کی گزشتہ حکومتوں نے زبان کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدمات اٹھائے۔ تاہم عوام کی جانب سے زیادہ دلچسپی دکھائی نہ جانے کی وجہ سے تمام منصوبے ہوا ہو گئے۔'

اُن کا مزید کہنا ہے کہ 'انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ کشمیری زبان کے تعلیم یافتہ استادوں کو طلبا کو پڑھانے کی ذمےداری دیے تاکہ طلبا اور ہمارے معاشرے میں بھی کشمیری زبان بولنے کا رجحان بڑھے۔'

اُن کا دعویٰ ہے کہ 'پہلی تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے لیکن اب والدین بچوں کو اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں بول چال سکھاتے ہیں جس کی وجہ سے کشمیری زبان کا کافی نقصان ہوا ہے۔'

اگرچہ پوری دنیا میں کشمیری بولنے والوں کی کل تعداد سات ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور بھارت کے آئین میں شامل ہونے کے باوجود جموں و کشمیر کے کسی بھی سرکاری، غیر سرکاری اداروں کے دستاویز میں کشمیری زبان نظر نہیں آتی۔ یہاں تک کہ وادی کی دکانوں سے بھی کشمیری کا نام و نشان غائب ہے۔

کسی بھی معاشرے کی تہذیب اور ثقافت کا عکس اس کی زبان میں ہوتا ہے اگر اس کی زبان کمزور پڑ جائے تو قوم کی شناخت بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

کشمیر کی اصل پہچان اس کی منفرد تہذیب اور ثقافت ہے جس کا اہم جُز اس کی زبان ہے۔

اگر اس تہذیبی ورثے کو محفوظ رکھنا ہے تو حکومت کو اس پہلو پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اگرچہ انتظامیہ نے چند برس قبل کشمیری زبان کو بچانے اور فروغ دینے کے لیے کئی اقدمات اٹھائے تھے۔ تاہم زمینی سطح پر کچھ خاص نظر نہیں آرہا۔

کیا کشمیری زبان کا وجود خطرے میں ہے؟

آج عالمی مادری زبان کے موقعے پر ای ٹی وی بھارت نے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد سے بات کر کے اس زبان کے ساتھ ہونے والے سلوک کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی۔

عوام سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ کشمیری زبان کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کا ذمے دار خالی انتظامیہ نہیں ہے بلکہ کافی حد تک کشمیری بولنے والے لوگ بھی ہیں۔

مقامی باشندگان کا کہنا ہے کہ 'جموں و کشمیر کی گزشتہ حکومتوں نے زبان کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدمات اٹھائے۔ تاہم عوام کی جانب سے زیادہ دلچسپی دکھائی نہ جانے کی وجہ سے تمام منصوبے ہوا ہو گئے۔'

اُن کا مزید کہنا ہے کہ 'انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ کشمیری زبان کے تعلیم یافتہ استادوں کو طلبا کو پڑھانے کی ذمےداری دیے تاکہ طلبا اور ہمارے معاشرے میں بھی کشمیری زبان بولنے کا رجحان بڑھے۔'

اُن کا دعویٰ ہے کہ 'پہلی تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے لیکن اب والدین بچوں کو اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں میں بول چال سکھاتے ہیں جس کی وجہ سے کشمیری زبان کا کافی نقصان ہوا ہے۔'

اگرچہ پوری دنیا میں کشمیری بولنے والوں کی کل تعداد سات ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور بھارت کے آئین میں شامل ہونے کے باوجود جموں و کشمیر کے کسی بھی سرکاری، غیر سرکاری اداروں کے دستاویز میں کشمیری زبان نظر نہیں آتی۔ یہاں تک کہ وادی کی دکانوں سے بھی کشمیری کا نام و نشان غائب ہے۔

کسی بھی معاشرے کی تہذیب اور ثقافت کا عکس اس کی زبان میں ہوتا ہے اگر اس کی زبان کمزور پڑ جائے تو قوم کی شناخت بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

کشمیر کی اصل پہچان اس کی منفرد تہذیب اور ثقافت ہے جس کا اہم جُز اس کی زبان ہے۔

اگر اس تہذیبی ورثے کو محفوظ رکھنا ہے تو حکومت کو اس پہلو پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 3:15 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.