سرینگر: جموں کشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے لئے سیاسی جماعتیں تیاریاں کر رہی ہیں اور ہر ایک پارٹی سرگرمیوں میں مشغول نظر آ رہی ہے۔ اس ضمن میں جموں کشمیر اپنی پارٹی اور جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے مابین وادی کی دو پارلیمانی سیٹوں پر متحدہ طور نیشنل کانفرنس کے خلاف انتخابات لڑنے کے لئے پہل کا اغاز ہوا ہے۔
اس ضمن میں اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری اور پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون کے مابین ابھی تک دو خفیہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کی دونوں لیڈران کے مابین پہلی ملاقات دہلی میں ہوئی جبکہ دوسری ملاقات ہفتے کو سرینگر میں ایک خفیہ جگہ پر معنقد ہوئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ملاقات دونوں لیڈران کے مابین ہفتہ کو بعد دوپہر سرینگر کے سونہ وار علاقے میں دو گھنٹے سے زائد عرصے تک ہوئی، جس میں دونوں لیڈران نے پارلیمانی انتخابات میں الائنس کرنے کے متعلق گفتگو کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں جماعتیں نیشنل کانفرنس کے خلاف سرینگر-پلوامہ، کپوارہ-بارہمولہ اور اننت ناگ - راجوری کی تین سیٹوں پر متحدہ امیدواروں کو میدان میں اتارنے کے متعلق گفتگو کر رہے ہیں۔ اپنی پارٹی کے ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس ضمن میں انکو پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ابھی تک بریف نہیں کیا ہے لہٰذا وہ کیمرے پر اس ضمن میں بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے صدر جموں روانہ ہوئے ہے اور جوں ہی وہ وہاں سے وادی لوٹیں گے تو وہ ان سے اس معاملے پر بات کریں گے اور میڈیا کو بھی مطلع کریں گے۔ وہیں پیپلز کانفرنس کے ذرائع نے ہفتہ کے روز ہوئی ملاقات کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے ملاقات کے موضوع پر بات کرنے سے انکار کیا۔
دونوں لیڈران کے مابین ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کیونکہ سجاد لون کپوارہ - بارہمولہ پارلیمانی نشست پر خود انتخابات لڑنا چاہتے ہیں جبکہ الطاف بخاری بھی اسی سیٹ پر انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینا چاہتے ہیں۔ پیپلز کانفرنس ضلع کپوارہ کی دو سیٹوں بشمول ہندوارہ اور کپوارہ کی دو اسمبلی سیٹوں پر مستحکم ہے جہاں انکی پارٹی کو ووٹرز حمایت کرتے آئے ہیں۔ چونکہ سجاد لون کے والد مرحوم عبدالغنی لون کپوارہ میں کافی معروف سیاسی لیڈر تھے، جو پہلے مین اسٹریم میں تھے اور بعد میں علیحدگی پسند رہنما بن کر پیپلز کانفرنس کی قیادت کی۔ والد کی مقبولیت سے ہی سجاد لون اس علاقے میں سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے چودھری رمضان کو شکست دی تھی۔
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے علاوہ پیپلز کانفرنس کو بارہمولہ کی پٹن سیٹ پر بھی نظر ہے کیونکہ اس اسمبلی حلقے میں شیعہ رہنما عمران انصاری کو اچھی تعداد میں شعیہ علاقوں میں حمایت کی جا رہی ہے۔ انکے والد مرحوم افتخار انصاری اس حلقے سے کئی مرتبہ انتخابات جیتے تھے، وہیں عمران انصاری نے بھی اس حلقے سے سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
پیپلز کانفرنس کے لیڈران کا یہ بھی ماننا ہے کہ حدبندی سے ضلع کپوارہ میں ترہگام اسمبلی حلقہ کا اضافہ ہوا ہے اور اس حدبندی سے پیپلز کانفرنس کو انتخابات میں فائدہ ہوگا کیونکہ اس حدبندی میں نیشنل کانفرنس کے مضبوط ووٹر گڑھ کو تقسیم کیا گیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ یہی وجوہات ہیں جن پر سجاد لون اس سیٹ پر انتخابات لڑیں گے۔
مزید پڑھیں: Elections in Kashmir: ’کرگل میں انتخابات ہوئے تو جموں کشمیر میں کیوں نہیں؟
اپنی پارٹی کے لیڈران کا کہنا ہے کہ کپوارہ - بارہمولہ پارلیمانی نشست پر انکو ضلع بانڈی پورہ، بارہمولہ کی گلمرگ اور اوڑی اسمبلی حلقے اور پٹن میں مضبوط حمایت ہے جبکہ کپوارہ میں بھی وہ اپنی سرگرمیاں تیز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری کپوارہ - بارہمولہ پارلیمانی حلقے سے انتخابات لڑنے کی دلچسپی رکھتے ہیں تاہم ابھی تک کسی بھی سیٹ پر امیدواروں کے متعلق حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ نیشنل کانفرنس کو اس پارلیمانی سیٹ کی 18 اسمبلی حلقوں میں کارکنان اور لیڈران موجود ہیں، جبکہ اپنی پارٹی اور پیپلز کانفرنس اس پارلیمانی نشست پر کچھ ہی اسمبلی حلقوں میں مضبوط ہے۔ کیونکہ دونوں نئی جماعتیں ہیں جن کو ہر اسمبلی حلقے میں کارکنان اور لیڈران موجود نہیں ہے۔ اپنی پارٹی کے ایک لیڈر نے بتایا کہ اگر الطاف الطاف بخاری اور سجاد لون کے درمیان کپوارہ - بارہمولہ پر امیدوار پر مفاہمت بن سکتی ہے تو الائنس بھی وجود میں آسکتی ہے اور نیشنل کانفرنس کو ان انتخابات میں ہرایا جا سکتا ہے۔