سرینگر: جموں وکشمیر میں صحت اسکیم کے تحت گولڈن کارڈ پر مختلف اسپتالوں میں داخل مریضوں کو نجی کلنک / اسپتالوں میں منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایسے میں اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی نے آیوشمان بھارت کے تحت داخل ہونے والے مریضوں کو نجی اسپتالوں میں منتقل کرنے اور منظور شدہ ہیلتھ پیکیجز میں چھیڑ چھاڑ کرنے کی پاداش میں 11 ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ بے ضابطگیوں میں 3 ڈاکٹروں کے خلاف منظور شدہ پیکیجز میں چھیڑ چھاڑ اور 8 ڈاکٹروں کو مریضوں کو نجی کلنک اور اسپتالوں میں منتقل کرنے پر کارروائی کی گئی ہے۔
اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے سپر اسپیشلیٹی اسپتال کے دو، ضلع اسپتال سوپور میں ایک ڈاکٹر کو مخصوص پیکیج میں مبینہ طور چھیڑ چھاڑ کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ وہیں پولیس کنڑول روم سرینگر کے ایک ڈاکٹر، پرائمری ہیلتھ سینٹر حاجن کے ایک، سب ڈسٹرکٹ اسپتال ماگام کے ایک ڈاکٹر، جی ایم سی بارہمولہ کے دو، سب ڈسٹرکٹ اسپتال ٹنگڈار کے ایک، سب ضلع اسپتال پٹن کے ایک اور ضلع اسپتال ہندوارہ کے ایک ڈاکٹر پر صحت اسکیم میں بے ضابطگیاں اور صحت اسکیم کو ناکام بنانے کی کوشش کرنے پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
اسکیم کے تحت سرکاری اسپتالوں میں سرجری کرنے کے لیے ڈاکٹروں کو صرف ایک ہزار روپے جبکہ اسی سرجری کے لیے نجی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کو لگ بھگ 30 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر مریضوں کو گولڈن کارڈ پر نجی اسپتالوں میں سرجری کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے جموں وکشمیر کے ہر ایک شہری کو سالانہ 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج و معالجہ فراہم کرنے کے لیے صحت اسکیم شروع کی ہے جس کے تحت اب تک 8 لاکھ مریض مستفید ہوئے ہیں۔ اسکیم کے دائرے میں 235 سرکاری اور نجی اسپتالوں کو لایا گیا ہے اورمریضوں کے لیے 3 ہزار سے زائد سرجریز کے لیے پیکیجز کو منظور دی جا چکی ہے۔