ماں باپ کا ساتھ، اساتذہ کی بہتر تربیت اور اپنی کڑی محنت سے مجھے اس منصب پر فائز ہونے کا موقعہ ملا۔ محنت، لگن اور مصمم ارادے سے اپنا کوئی بھی خواب پورا کیا جاسکتا ہے ۔ ان باتوں کا اظہار انابت خالق نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔انابت خالق یو ٹی جموں وکشمیر کی پہلی خاتوں ہے جس نے حال ہی میں جموں وکشمیر اور لداخ کے ڈپٹی اکاونٹنٹ جنرل کے بطور اپنا عہدہ سنبھالا۔
انابت 2018 بیچ کی آئی اے اینڈ اے ایس افسر ہیں۔ جنہیں اس منصب پر فائز کیا گیا۔ انابت کا تعلق اگرچہ اصل میں جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے ہے۔ لیکن انہوں نے اپنی تعلیم و تربیت سرینگر سے حاصل کی ہے۔انابت خالق کی اپنی ابتدائی تعلیم سرینگر کے ٹینی ہارٹس اسکول سے حاصل کی ہے۔ بعد میں ملنسن اسکول سے انہوں نے اپنا بارہویں پاس کیا۔
انابت کا کہنا ہے بچن سے ہی انہیں گھر میں بہتر پڑھائی کا ماحول دیکھنے کو ملا اور زندگی کے ہر پائیدان پر انہیں اپنے والدین کا ساتھ بھی ملتا رہا ہے۔
انبابت کا تعلق تعلیمی گھرانے سے ہے۔ ان کے والد پروفیسر آف میڈسنز رہ چکے ہیں۔ جبکہ ان کی والدہ سرکاری ٹیچر کے بطور کام کرچکی ہے۔اگرچہ انابت خالق نے نان میڈیکل سبجکٹس میں اپنی بارہویں پاس کی ہے لیکن بعد میں انہوں نے سرینگر کے زنانہ کالج سے ہومینٹیز میں گریجویشن مکمل کی۔ ان کا کہنا ہے کچھ الگ کرنے اور تاریخی کتابیں پڑھنے، سیاسیات کے علم کا زوق وشوق اور ادبی علوم کی دلچسپی نے انہیں پھر سول سروسز کی اور راغب کیا۔ انابت خالق نے 2016 میں پہلی بار یو پی ایس سی امتحان میں شرکت کی جس میں انہوں نے 604 رینک حاصل کی۔
خود اعتمادی اور بہتر سے بہتر کرنے کی چاہ رکھتے ہوئے انابت نے دوبارہ 2017 یو پی ایس سی امتحانات میں اپنی قسمت آزمائی جس کے بعد یہ 378 پائیدان پر کامیاب ہوئی اور انہیں آئی اے اینڈ اے ایس کیڈر دیا گیا۔
بات چیت کے دوران انابت نے کہا کہ آئی اے اینڈ اے ایس کا کیڈر ملنے کے بعد انہیں آڈٹ اور اکاؤنٹ میں تربیت کے لیے نیشنل اکیڈمی آف آڈٹ شملہ بھیجا گیا۔ تربیت کے دوران انہیں آر بی آئی اور سیبی وغیرہ مالیاتی اور عوامی پالیسی کے اہم اور خاص پہلوؤں سے بھی روشناس کروایا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں انابت نے کہا کہ پہلے وادی کشمیر سے ڈاکٹر اور انجینئرنگ پیشہ کی اور ہی اکثر نوجوان کا جھکاؤ تھا۔ تاہم کئی برسوں سے نوجوان آئی اے اینڈ اے ایس کی جانب اپنی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ کچھ وقت قبل اگرچہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے چند ہی امیدوار سول سروسز امتحانات میں کامیابی حاصل کرپاتے تھے لیکن اب خاصی تعداد میں یہاں کے نوجوان یو پی ایس سی امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں اور کامیابی سے سرفراز بھی ہورہے ہیں جو ایک خوش آئند رجحان ہے۔