سورب بھگت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کہا کہ آسان طریقہ کار سے مزدوروں کو اب محکمہ میں رجسٹر کروانے کی مہم کا آغاز کیا گیا ہے جو کسی بھی وجہ سے ابھی تک اپنے آپ کو درج نہیں کر پائے ہیں۔
انہوں نے کہا اس قبل مزدووں کو اس کام کے لیے محکمہ کے چکر کاٹنے پڑتے تھےاور اس کے لیے انہیں کئی کام کے دن میں ضائع ہو جاتے تھے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کا اقدام کیا گیا یے۔
انہوں نے کہا مزدور رجسٹر ہونے کے بعد اپنی مالی حالت سدھارنے کے علاوہ اپنے بچوں کو تعلیمی و تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے بھی مراعات حاصل کرسکتے ہیں۔ وہیں کامگار حادثاتی موت، اپنے بچیوں کی شادی بیاں کے علاوہ کسی بیمار میں مبتلا ہونے کی صورت میں طبی امداد سے بھی استفادہ کر سکتے ہیں۔ سورب بگھت نے کہا کہ رجسٹریشن کا یہ سلسلہ رواں سال کے اکتوبر مہینے تک جاری رہے گا ۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر کے ایک روزنامہ کی منفرد پہل
اینٹ بھٹوں پر کام کرنے کی غرض سے بھاری تعداد میں بیرون ریاستوں سےمزدور کشمیر وارد ہونے کے ایک سوال کے جواب میں کشمنر سیکرٹری نے کہا کہ سرکار کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ہی کووڈ 19 رہنما خطوط پر من عن عمل کروا کرکے ہی مزدورں کو یہاں لایا جارہا ہے۔سورب بھگت نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے وقت میں اینٹوں کی بڑھتی قیمتوں سے لوگوں کو نجات ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ یومہ 2 ہزار مزدوروں کو ہی وادی وارد ہونے کی اجازت دی جارہی ہے اور جو بھی اب تک مزدور یہاں وارد ہوئے ہیں وہ مخصوصی طور اینٹ بھٹوں میں کام کرنے کی غرض سے آئے ہیں۔ تاہم باہر کی ریاستوں یا یو ٹیز سے مزدوروں کا آنے سلسلہ ابھی برابر جاری ہے۔ اعددو شمار گنواتے ہوئے کمشنر سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اب تک 12ہزار سے زائد بیرون مزدور کشمیر وارد ہوئے ہیں
محکمے کے کمشنر سکٹرٹری نے کہا کہ جو بھی مزدور کشمیر کی طرف آتے ہیں ۔ انہیں وضح کئے گئے ایس ای پیز کے مطابق تھرمل سکرینگ کے علاوہ کووڈ 19 ٹسٹ عمل میں لایا جاتا ہے ۔اس کے بعد ہی انہیں اپنی اپنی منزل کی اور روانہ کیا جاتا ہے۔ ٹسٹ رپورٹ آنے کے بعد ہی انہیں پھر اینٹ بھٹوں میں کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنفہ بسمہ سے ایک ملاقات