ETV Bharat / state

مواصلاتی خدمات کی معطلی کے سو دن مکمل - خصوصی حیثیت کو منسوخ ہوئے 100 دن پورے

پانچ اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد انٹرنیٹ اورمواصلاتی نظام کو معطل کیے جانے کی وجہ سے جموں و کشمیر کے ہر طبقے سے وابستہ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انٹرنیٹ، مواصلاتی نظام کے معطلی کے مکمل سو دن
author img

By

Published : Nov 13, 2019, 12:04 AM IST

آج جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ ہوئے 100 دن پورے ہو چکے ہیں تاہم عوام کے لیے صورتحال میں کچھ زیادہ فرق نہیں آیا ہے۔

مواصلاتی خدمات کے معطلی کے مکمل سو دن، عام وخاص پریشان

انتظامیہ کی جانب سے جہاں ایک طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وادی میں صورتِحال پر امن ہے اور کہیں بھی کسی قسم کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں وہیں دوسری جانب انٹرنیٹ خدمات، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم سروسز ابھی بھی معطل ہیں جس کی وجہ سے عوام خاص طور پر طالب علموں، صحافیوں، عازمین حج اور تجارت پیش افراد کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عوام کے لیے جگہ جگہ انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے کئی مراکز قائم کیے گئے ہیں تاہم زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیاں کرتی ہے۔

صحافیوں کے لیے میڈیا سینٹر قائم کیا گیا لیکن سست رفتار انٹرنیٹ اور کمپیوٹروں کی کمی کے سبب انہیں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں کافی مشکلات کا سامنا آج بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

طالب علموں کی بات کریں تو امتحانات کے لیے فارم جمع کرنے میں انہیں آج بھی مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔ اور اس تکنیکی دور میں طالب علموں کو ای لرننگ سہولیات میسر نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں دسویں، بارہویں جماعت اور باقی امتحانات کی تیاری طالبعلم کیسے کریں؟

جو عازمین حج 2020 میں حج کے لیے جانا چاہتے ہیں انہیں بھی انٹرنیٹ خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ اور آن لائن حج فارم بھرنے میں کافی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر ایک عازم حج نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے سرینگر کے بیلوارڈ روڈ پر واقع پاسپورٹ دفتر کا چکر کاٹ رہے ہیں لیکن اُنکا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔

انکے مطابق پاسپورٹ افسر نے ان سے کہا کہ آپ فارم انتظامیہ کی جانب سے قائم انٹرنیٹ سینٹریا پھر ملک کے دیگر علاقوں سے بھریں باقی لوازمات یہاں سے پوری کی جا سکتی ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے قائم کیے گئے عارضی انٹرنیٹ مراکز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’وہاں کافی بھیڑ ہوتی ہے اور کافی عرصہ انتظار کے بعد بھی کام نہیں ہوپاتا۔ وادی سے باہر کس کو فارم بھرنے کو کہیں؟ ہمارا کوئی رشتہ دار وادی سے باہر نہیں رہتا۔ اسلئے مجھے خود دہلی جانا پڑا۔‘‘

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو مزید کہا کہ دہلی جانے کے بعد پاسپورٹ سے متعلق سبھی لوازمات پورے کرنے اور پاسپورٹ کی ویری فیکیشن اور دیگر لوازمات مکمل ہونے کے بعد وہ پاسپورٹ گھر پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں، تاہم جب ہم حج ہائوس فارم بھرنے گئے تو وہاں یہ معلوم ہوا کہ حج فارم بھی آن لائن ہی جمع کرنے ہیں

انٹرنیٹ خدمات میسر نہ ہونے کا سب سے زیادہ خمیازہ وادی میں چل رہی کوریئر کمپنیز کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 5اگست سے اب تک وہ کوئی کام نہیں کر پائے ہیں۔

اسکے علاوہ انکم ٹیکس، جی ایس ٹی سمیت دیگر متعدد سرکاری محکمہ جات کے علاوہ وادی میں کام کر رہے سافٹ وئیر کمپنیاں، کال سنٹرس، کنسلٹنسیز- جن کا کام پوری طرح انٹرنیٹ پر منحصر ہیں - میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ وہاں کام کر رہے عملہ کو بھی دشواریوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گرچہ عارضی انٹرنیٹ مراکز پر طلباء یا تجارت پیشہ افراد آن لائن رقومات جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم انٹرنیٹ دستیاب ہونے کے باوجود بھی ایس ایم ایس سروس بند ہونے کی وجہ سے وہ رقومات جمع نہیں کر پاتے کیونکہ بینکوں اور کریڈٹ کارڈکمپنیوں کی جانب سے حفاظتی وجوہات کی بنا پر ٹرانزکشن کے لیے صارف کے موبائل پر او ٹی پی بذریعہ ایس ایم ایس ارسال کیا جاتا ہے۔اوٹی پی کود کے بغیر ٹرانزیکشن ممکن نہیں ہے۔

وہیں اوٹی پی بذریعہ ایس ایم ایس موصول نہ ہونے کی وجہ سے متعدد افراد کے ای میل اکاونٹ بھی معطل کیے گئے۔

دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مواصلاتی نظام خصوصاً انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے وادی کشمیر صدیوں پرانے دور کی مثال پیش کر رہی ہے۔

آج جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ ہوئے 100 دن پورے ہو چکے ہیں تاہم عوام کے لیے صورتحال میں کچھ زیادہ فرق نہیں آیا ہے۔

مواصلاتی خدمات کے معطلی کے مکمل سو دن، عام وخاص پریشان

انتظامیہ کی جانب سے جہاں ایک طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وادی میں صورتِحال پر امن ہے اور کہیں بھی کسی قسم کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں وہیں دوسری جانب انٹرنیٹ خدمات، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم سروسز ابھی بھی معطل ہیں جس کی وجہ سے عوام خاص طور پر طالب علموں، صحافیوں، عازمین حج اور تجارت پیش افراد کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عوام کے لیے جگہ جگہ انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے کئی مراکز قائم کیے گئے ہیں تاہم زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیاں کرتی ہے۔

صحافیوں کے لیے میڈیا سینٹر قائم کیا گیا لیکن سست رفتار انٹرنیٹ اور کمپیوٹروں کی کمی کے سبب انہیں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں کافی مشکلات کا سامنا آج بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

طالب علموں کی بات کریں تو امتحانات کے لیے فارم جمع کرنے میں انہیں آج بھی مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔ اور اس تکنیکی دور میں طالب علموں کو ای لرننگ سہولیات میسر نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں دسویں، بارہویں جماعت اور باقی امتحانات کی تیاری طالبعلم کیسے کریں؟

جو عازمین حج 2020 میں حج کے لیے جانا چاہتے ہیں انہیں بھی انٹرنیٹ خدمات میسر نہ ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ اور آن لائن حج فارم بھرنے میں کافی پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر ایک عازم حج نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے سرینگر کے بیلوارڈ روڈ پر واقع پاسپورٹ دفتر کا چکر کاٹ رہے ہیں لیکن اُنکا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔

انکے مطابق پاسپورٹ افسر نے ان سے کہا کہ آپ فارم انتظامیہ کی جانب سے قائم انٹرنیٹ سینٹریا پھر ملک کے دیگر علاقوں سے بھریں باقی لوازمات یہاں سے پوری کی جا سکتی ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے قائم کیے گئے عارضی انٹرنیٹ مراکز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’وہاں کافی بھیڑ ہوتی ہے اور کافی عرصہ انتظار کے بعد بھی کام نہیں ہوپاتا۔ وادی سے باہر کس کو فارم بھرنے کو کہیں؟ ہمارا کوئی رشتہ دار وادی سے باہر نہیں رہتا۔ اسلئے مجھے خود دہلی جانا پڑا۔‘‘

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو مزید کہا کہ دہلی جانے کے بعد پاسپورٹ سے متعلق سبھی لوازمات پورے کرنے اور پاسپورٹ کی ویری فیکیشن اور دیگر لوازمات مکمل ہونے کے بعد وہ پاسپورٹ گھر پہنچنے کا انتظار کر رہے ہیں، تاہم جب ہم حج ہائوس فارم بھرنے گئے تو وہاں یہ معلوم ہوا کہ حج فارم بھی آن لائن ہی جمع کرنے ہیں

انٹرنیٹ خدمات میسر نہ ہونے کا سب سے زیادہ خمیازہ وادی میں چل رہی کوریئر کمپنیز کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ 5اگست سے اب تک وہ کوئی کام نہیں کر پائے ہیں۔

اسکے علاوہ انکم ٹیکس، جی ایس ٹی سمیت دیگر متعدد سرکاری محکمہ جات کے علاوہ وادی میں کام کر رہے سافٹ وئیر کمپنیاں، کال سنٹرس، کنسلٹنسیز- جن کا کام پوری طرح انٹرنیٹ پر منحصر ہیں - میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ وہاں کام کر رہے عملہ کو بھی دشواریوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

گرچہ عارضی انٹرنیٹ مراکز پر طلباء یا تجارت پیشہ افراد آن لائن رقومات جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم انٹرنیٹ دستیاب ہونے کے باوجود بھی ایس ایم ایس سروس بند ہونے کی وجہ سے وہ رقومات جمع نہیں کر پاتے کیونکہ بینکوں اور کریڈٹ کارڈکمپنیوں کی جانب سے حفاظتی وجوہات کی بنا پر ٹرانزکشن کے لیے صارف کے موبائل پر او ٹی پی بذریعہ ایس ایم ایس ارسال کیا جاتا ہے۔اوٹی پی کود کے بغیر ٹرانزیکشن ممکن نہیں ہے۔

وہیں اوٹی پی بذریعہ ایس ایم ایس موصول نہ ہونے کی وجہ سے متعدد افراد کے ای میل اکاونٹ بھی معطل کیے گئے۔

دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مواصلاتی نظام خصوصاً انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے وادی کشمیر صدیوں پرانے دور کی مثال پیش کر رہی ہے۔

Intro:Body:

222


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.