کشمیری اخروٹ کی لکڑی پر نقش تراشی کا فن دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ فن کشمیر میں آنے والے ملک اور بیرون ممالک کے سیاحوں کی خاص دلچسپی رہتی ہے۔ جس پر نقش تراشوں کے ساتھ ساتھ اس سے منسلک دیگر لوگوں کا بھی روزگار منحصر ہے۔
وہیں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے اس فن کے خریداروں کو کافی سہولت ملتی تھی۔
لیکن پانچ اگست سے کشمیر میں انٹرنیٹ پابندی سے اس فن کو بھی شدید نقصان ہوا اور متعدد کاروباری بے روزگار ہوگئے۔ گرچہ سرکار نے 2 جی انٹرنیٹ خدمات گزشتہ مہینے بحال کیا تو ہے لیکن اس سے تاجروں کو کوئی فائدہ نہیں مل سکا۔
مدثر مرن کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد نقش تراشوں اور اس سے جڑے لوگوں کو ہوئے نقصان کا معاوضہ دینا چاہئے تاکہ وہ اس فن کو زندہ رکھنے کے علاوہ اپنا روزگار بھی دربارہ کما سکے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں منقسم کرنے کے بعد بندشیں نافذ کرنے کے علاوہ مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کردی جس سے تجارت کو 20 ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہوا۔