کشمیر یونیورسٹی کے سوشل ورک شعبے نے پیر کے روز عالمی یوم خواتین کے موقع پر آرٹ مقابلوں اور مارشل آرٹس کے مظاہروں کے علاوہ مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا۔
’خواتین کی قیادت‘ کے موضوع پر منعقدہ اس پروگرام میں سماج میں خواتین کو در پیش مشکلات و چلینجز کو اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر اسکول آف سوشل سائنسز کے سربراہ پروفیسر محمد یوسف گنائی، سوشل ورکس کے سربراہ ڈاکٹر عادل بشیر اور ہوم سائنسز شعبے کی سربراہ پروفیسر نیلو فر خان بھی موجود تھیں۔
یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا 'اس پروگرام کو کورونا پروٹوکال کے عین مطابق منعقد کیا گیا اور تمام تر کورونا گائیڈ لائنز پر عمل کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز آرٹ مقابلے سے کیا گیا جس میں برستی بارشوں کے باوصف مختلف اسکولوں کی طالبات نے حصہ لیا'۔
موصوف نے بتایا 'طالبات کی طرف سے کھینچی گئی بعض پینٹنگس میں خواتین کو درپیش مسائل و مشکلات کو اجاگر کیا گیا۔ طالبات کی پینٹنگس کو بہت سراہا گیا تاہم ہل ٹاپ اسکول اور کریسنٹ اسکول کو کامیاب قرار دیا گیا'۔
موصوف نے کہا 'اس موقع پر کشمیر یونیورسٹی کے میوزک اینڈ فائن آرٹ طلبا نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کر کے سامعین کو محظوظ کیا۔ تقریب کے دوران فاؤنڈیشن فار اسپورٹس لرننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے کھلاڑیوں نے بھی مارشل آرٹس کا مظاہرہ کیا'۔
انہوں نے کہا 'فاؤنڈیشن نے خواتین کے لئے خود اپنی حفاظت کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرکے مارشل آرٹس کے بارے میں بنیادی جانکاری فراہم کی'۔
یہ بھی پڑھیے
جموں و کشمیر : کووڈ-19 کے 70 نئے کیسز، 90 افراد صحتیاب ہوئے
اس موقع پر ڈاکٹر عادل بشیر نے سماج میں خواتین کے رول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وقت بدل رہا ہے اور خواتین زندگی کے جملہ شعبوں میں سبقت لے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سماج میں کئی مثبت تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور ہمیں ان کو اجاگر کرنے کی ضرروت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں خواتین اپنے مسائل کو خود ہی اجاگر کر ہی ہیں اور خواتین کو بھی مساوی حقوق دیے جا رہے ہیں جن کی وہ حقدار ہیں۔ اس موقع پر تقریر کرنے والے دیگر مقررین نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرکے سماج میں خواتین کے رول کی اہمیت پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔