دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے اور عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر عائد لاک ڈاؤن کے دوران جہاں بعض لوگوں نے ذہنی تناؤ سے بچنے کے لیے کتب بینی میں وقت گزارا تو کئی افراد نے اہل و عیال کے ساتھ وقت گزارنے کو ترجیح دی۔ وہیں اس دوران کئی افراد نے باغبانی اور پھولبانی کی طرف مائل ہوکر اپنے باغیچوں کو مختلف اقسام کے پھولوں سے سجانے کو ترجیح دی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سرینگر میں واقع پھولوں کی نرسری کے مالک ریاض احمد نے کہا کہ یہاں کے باشندوں کو پھول بانی اور باغبانی کا رجحان برسوں سے رہا ہے۔ تاہم دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اور لاک ڈاؤن کے دوران اس شوق میں عوام نے مزید دلچسپی دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کئی افراد فون کے ذریعے مختلف اقسام کے پھولوں کو کھاد ڈالنے، بیج بونے کے مناسب وقت اور آبپاشی سے متعلق رابطہ قائم کرتے تھے۔ ان کا ماننا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے لوگ پھول بانی کی جانب زیادہ مائل ہو رہے ہیں۔
وادی کشمیر میں اگرچہ مختلف اقسام کے پودے پائے جاتے ہیں۔ تاہم ریاض احمد کے مطابق وہ گزشتہ چند برسوں سے کئی مختلف پودوں کو درآمد کرتے ہیں جن میں کیکٹس بھی شامل ہے۔
باغیچوں میں مختلف اقسام کے درخت اور پھول لگانا کسی مخصوص عمر سے وابستہ افراد کا شوق نہیں۔ ایک بزرگ شہری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے اپنے باغیچے میں پھل دار درختوں کے علاوہ مختلف اقسام کے پودے بھی لگاتے ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور عالمی وبا کے پیش نظر عائد لاک ڈاؤن کے بعد لوگوں نے جہاں کتب بینی، پینٹنگ اور مختلف سرگرمیوں سے جڑے رہ کر وقت صرف کیا۔ وہیں ایک خاصی تعداد نے پھول بانی کے شوق میں دلچسپی دکھا کر اپنے باغیچوں کو سجانے اور سنوارنے میں گزارا۔