ETV Bharat / state

Inquiry Against Caravan Reporter: اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع

سرینگر پولیس کے سینیئر سپرنڈنٹ راکیش بلوال نے بتایا کہ "سرینگر کی کئی سرکردہ شخصیات نے " کارواں میگزین" کے رپورٹر شاہد تانترے اور ان کے مضمون ’’فالس فلیگس‘‘ کے خلاف شکایات درج کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکردہ شخصیات نے اس کی وجہ سے اپنی جان کو خطرہ بتایا ہے۔Inquiry Against Caravan Reporter

inquiry-initiated-against-caravan-reporter-after-complaints-by-prominent-personalities-says-police
اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع
author img

By

Published : Jun 8, 2022, 8:04 PM IST

سرینگر: جموں اور کشمیر پولیس نے بدھ کے روز کہا کہ کشمیری صحافی شاہد تانترے کی جانب سے "کارواں " نام کی میگزین میں لکھے گئے ایک مضمون "فالس فلیگس" سے سرینگر کی کئی سرکردہ شخصیات نے جان کو خطرہ بتایا ہے۔ Inquiry Against Caravan Reporter Shahid Tantry

inquiry-initiated-against-caravan-reporter-after-complaints-by-prominent-personalities-says-police
اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع
سرینگر پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ راکیش بلال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "سرینگر کی کئی سرکردہ شخصیات نے کارواں کے ایک رپورٹر شاہد تانترے اور ان کے مضمون ’’فالس فلیگس‘‘ کے خلاف شکایات درج کرائی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ عسکریت پسند گروپوں کو ہدف دینے کے مترادف ہے، جو کام کشمیر فائٹ بلاگ وغیرہ میں اسی طرح کے مضامین کے ذریعے کیا گیا ہے۔"
inquiry-initiated-against-caravan-reporter-after-complaints-by-prominent-personalities-says-police
اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ماضی میں شجاعت بخاری جیسی کئی شخصیات کو اسی انداز میں نشانہ بنایا گیا جب اس قسم کے خفیہ مضامین میں نام آنے لگے۔ شکایتوں کی بنیاد پر اس مضمون میں ان شخصیات کا خاص طور پر نام کیوں لیا گیا، اس کی اصل وجوہات کی تفتیش شروع کر دی گئی ہیں۔ میں ان شخصیات کے نام نہیں آپ کو بتا رہا ہوں تاکہ انہیں مزید کسی خطرے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔" بلوال کا کہنا ہے کہ شاہد تانترے نے ابھی تک اس معاملے کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھیں:



قابل ذکر ہے کہ آج دوپہر میگزین کی جانب سے ٹویٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ ان کے ادارے کے ساتھ وابستہ کشمیری صحافی شاہد تانترے اور ان کے اہل خانہ کو جموں اور کشمیر پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ میگزین کا دعوی ہے کہ "یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ تانترے نے آزادی صحافت پر کریک ڈاؤن اور وادی میں قوم پرستوں کے مظاہروں میں فوج کے مبینہ کردار پر خبر کی تھی۔

سرینگر: جموں اور کشمیر پولیس نے بدھ کے روز کہا کہ کشمیری صحافی شاہد تانترے کی جانب سے "کارواں " نام کی میگزین میں لکھے گئے ایک مضمون "فالس فلیگس" سے سرینگر کی کئی سرکردہ شخصیات نے جان کو خطرہ بتایا ہے۔ Inquiry Against Caravan Reporter Shahid Tantry

inquiry-initiated-against-caravan-reporter-after-complaints-by-prominent-personalities-says-police
اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع
سرینگر پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ راکیش بلال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "سرینگر کی کئی سرکردہ شخصیات نے کارواں کے ایک رپورٹر شاہد تانترے اور ان کے مضمون ’’فالس فلیگس‘‘ کے خلاف شکایات درج کرائی ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ عسکریت پسند گروپوں کو ہدف دینے کے مترادف ہے، جو کام کشمیر فائٹ بلاگ وغیرہ میں اسی طرح کے مضامین کے ذریعے کیا گیا ہے۔"
inquiry-initiated-against-caravan-reporter-after-complaints-by-prominent-personalities-says-police
اہم شخصیات کی شکایات کے بعد صحافی کے خلاف انکوائری شروع
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ماضی میں شجاعت بخاری جیسی کئی شخصیات کو اسی انداز میں نشانہ بنایا گیا جب اس قسم کے خفیہ مضامین میں نام آنے لگے۔ شکایتوں کی بنیاد پر اس مضمون میں ان شخصیات کا خاص طور پر نام کیوں لیا گیا، اس کی اصل وجوہات کی تفتیش شروع کر دی گئی ہیں۔ میں ان شخصیات کے نام نہیں آپ کو بتا رہا ہوں تاکہ انہیں مزید کسی خطرے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔" بلوال کا کہنا ہے کہ شاہد تانترے نے ابھی تک اس معاملے کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھیں:



قابل ذکر ہے کہ آج دوپہر میگزین کی جانب سے ٹویٹ میں دعوی کیا گیا تھا کہ ان کے ادارے کے ساتھ وابستہ کشمیری صحافی شاہد تانترے اور ان کے اہل خانہ کو جموں اور کشمیر پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ میگزین کا دعوی ہے کہ "یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ تانترے نے آزادی صحافت پر کریک ڈاؤن اور وادی میں قوم پرستوں کے مظاہروں میں فوج کے مبینہ کردار پر خبر کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.