گزشتہ کل گوا سے لاکر سرینگر کے مضافاتی علاقہ ناربل میں واقع ایک سرکاری اسکول میں قائم کردہ انتظامی قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے بڈگام ضلع سے تعلق رکھنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ یہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کھانے پینے کا انتظام بھی غیر معیاری ہے۔ وہیں صفائی ستھرائی کے حوالے سے بھی یہاں کافی فقدان پایا جارہا ہے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ اس قرنطینہ سنڑ میں باتھ رومز عارضی طور ترپال اور پولتھین سے بنائے گئے ہیں۔
اس قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے ایک مسافر نے فون پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ گوا سے جموں تک انہیں کھانے پینے کی بہتر سہولیات فراہم کی گئیں لیکن جونہی یہ جموں سے کشمیر کی اور روانہ ہوئے انتظامیہ کی جانب سے سفر کے دوران غیر معیاری کھانا دیا گیا ہے۔ وہیں ٹیسٹ کئے جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے لئے انہیں تین دن کا انتظار کرنے کو کہا جا رہا ہے۔
ادھر پنجاب کے مختلف اضلاع سے لاکر راجباغ سرینگر میں واقع انٹی ٹیوٹ آف ہوٹل منیجمنٹ کے ہوسٹل انتظامی قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کا کہنا ہے کہ 14 دن قرنطینہ میں رہنے کے باوجود بھی انتظامیہ انہیں گھر بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ جس وجہ سے انہیں اب مزید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور وہ 54افراد ہوسٹل میں ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ مذکورہ افراد کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کے ٹیسٹ لئے گئے ہیں۔ لیکن ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود بھی ٹیسٹ کے رپورٹ ابھی تک نہیں آئے۔ جو افسوس کی بات ہے۔