ETV Bharat / state

بھارت۔ چین کے درمیان کشیدگی، تین جوان ہلاک

لداخ میں گزشتہ مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کر رہا ہے۔

بھارت۔ چین کے درمیان کشیدگی، تین جوان ہلاک
بھارت۔ چین کے درمیان کشیدگی، تین جوان ہلاک
author img

By

Published : Jun 16, 2020, 1:42 PM IST

Updated : Jun 16, 2020, 3:27 PM IST

لداخ میں بھارتی فوج اور چینی فوج کے درمیان ہونے والے تازہ ترین تصادم میں ایک فوجی افیسر سمیت تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'گلوان وادی میں تناؤ کم کرنے کے اقدامات کے درمیان بھارت اور چین کی افواج کے درمیان آمنا سامنا ہوا ہے جس میں ایک فوجی افسر سمیت تین اہلکار ہلاک ہو گیے ہیں۔'

بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے سینئر افسران حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے اور تناؤ کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔

تاہم بعد میں فوج کی جانب سے ایک اور بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دونوں طرف (چین اور بھارت) ہلاکتیں ہوئیں ہے۔

اس درمیان چینی وزارت خارجہ کا بھی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 'بھارت حالات کو مزید پیچیدہ بنانے کے لیے کوئی یکطرفہ کاروائی کرنے سے گریز کریں۔'

ادھر چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے چینی وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پیر کے روز طے شدہ اتفاق کی خلاف ورزی کی اور دو بار چینی افواج پر بلا جواز حملے کئے جس کے نتیجہ میں تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گیے۔

قابل ذکر ہے کہ پیر کو مشرقی لداخ میں بھارتی اور چینی افواج کے درمیان بریگیڈ لیول کی بات چیت ہوئی۔ جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنا تھا۔

اس سے قبل ٹرمپ نے ہند اور چین کے درمیان ثالثی کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم چین کی فارن منسٹری کے ترجمان ضلعو لیجیان نے پیشاور کو ٹھکراتے ہوئے دعوی کیا کہ 'بھارت اور چین اپنے مسئلے بات چیت سے خود سمجھا سکتے ہیں۔ انہیں کسی اور کی ضرورت نہیں۔'

وہیں دوسری جانب بھارت کی وزارت دفاع کے ایک سینئیر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ 'حقیقی لائن آف کنٹرول پر صورتحال جو کی تو بنی ہوئی ہے۔ دونوں طرف سے افواج کی تعیناتی میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک جانب چین معاملہ سلجھانے کی بات کر رہا ہے وہیں دوسری جانب حقیقی لائن آف کنٹرول پر تعمیری کاموں کے ساتھ ساتھ لڑاکو جہازوں کی تعیناتی میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہمارا موقف صاف ہے جب تک کی چین ہمارے علاقے سے واپس نہیں جاتا ان سے کوئی بھی بات چیت ہونا ممکن نہیں۔'

واضح رہے لداخ میں گزشتہ مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات انکی سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چینی گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا۔

لداخ میں بھارتی فوج اور چینی فوج کے درمیان ہونے والے تازہ ترین تصادم میں ایک فوجی افیسر سمیت تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'گلوان وادی میں تناؤ کم کرنے کے اقدامات کے درمیان بھارت اور چین کی افواج کے درمیان آمنا سامنا ہوا ہے جس میں ایک فوجی افسر سمیت تین اہلکار ہلاک ہو گیے ہیں۔'

بیان میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے سینئر افسران حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے اور تناؤ کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔

تاہم بعد میں فوج کی جانب سے ایک اور بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ دونوں طرف (چین اور بھارت) ہلاکتیں ہوئیں ہے۔

اس درمیان چینی وزارت خارجہ کا بھی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 'بھارت حالات کو مزید پیچیدہ بنانے کے لیے کوئی یکطرفہ کاروائی کرنے سے گریز کریں۔'

ادھر چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے چینی وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پیر کے روز طے شدہ اتفاق کی خلاف ورزی کی اور دو بار چینی افواج پر بلا جواز حملے کئے جس کے نتیجہ میں تین بھارتی فوجی ہلاک ہو گیے۔

قابل ذکر ہے کہ پیر کو مشرقی لداخ میں بھارتی اور چینی افواج کے درمیان بریگیڈ لیول کی بات چیت ہوئی۔ جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنا تھا۔

اس سے قبل ٹرمپ نے ہند اور چین کے درمیان ثالثی کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم چین کی فارن منسٹری کے ترجمان ضلعو لیجیان نے پیشاور کو ٹھکراتے ہوئے دعوی کیا کہ 'بھارت اور چین اپنے مسئلے بات چیت سے خود سمجھا سکتے ہیں۔ انہیں کسی اور کی ضرورت نہیں۔'

وہیں دوسری جانب بھارت کی وزارت دفاع کے ایک سینئیر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا تھا کہ 'حقیقی لائن آف کنٹرول پر صورتحال جو کی تو بنی ہوئی ہے۔ دونوں طرف سے افواج کی تعیناتی میں اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک جانب چین معاملہ سلجھانے کی بات کر رہا ہے وہیں دوسری جانب حقیقی لائن آف کنٹرول پر تعمیری کاموں کے ساتھ ساتھ لڑاکو جہازوں کی تعیناتی میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہمارا موقف صاف ہے جب تک کی چین ہمارے علاقے سے واپس نہیں جاتا ان سے کوئی بھی بات چیت ہونا ممکن نہیں۔'

واضح رہے لداخ میں گزشتہ مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات انکی سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چینی گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا۔

Last Updated : Jun 16, 2020, 3:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.