سرینگر: وادی کشمیر میں رواں برس ماہ جنوری سے اب تک 866 آگ زنی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں 50 کروڑ روپے سے بھی زیادہ مالیت کی املاک اور متعدد عمارتیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ آئے روز آتشزدگی کے واقعات نے عوام میں خدشات کو جنم دیا ہے کہ ’’کہیں آتشزدگی کے یہ واقعات کسی شازش کا حصہ تو نہیں ہیں؟‘‘ تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو افواہوں یا چی میگوئیوں پر دھان نہیں دینا چاہیے کیونکہ آتشزدگی کے واقعات بجلی کی شارٹ سرکٹ، گیس سلنڈر لیک کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیاں ان واقعات کی تحقیقات میں بھی مصروف ہیں۔
رواں برس فروری میں شہر سرینگر میں بون اینڈ جوانٹ اسپتال برزلہ میں آتشزدگی کے دوران ہسپتال کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ Fire incidents in Kashmir raise Suspicion among Masses گزشتہ ہفتہ لاچوک کے قریب ٹریفک ہیڈ کوارٹر آگ کی نظر ہوگیا جب کہ حالیہ دنوں کوٹھی باغ پولیس تھانہ کی دوسری عمارت بھی خاکستر ہو گئی۔ اس سے قبل شہر سرینگر سمیت مختلف اضلاع میں درجنوں رہائشی مکانات خاکستر ہوگئے ہیں۔
گزشتہ ماہ سرینگر کے نگین جھیل میں سات عالی شان ہاؤس بوٹ آگ کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ Kashmir Fire Incidents محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے مطابق رواں سال انہیں آتشزدگی سے متعلق 856 کالز موصول ہوئی ہیں۔ سنہ 2016 میں 3598، سنہ 2017 میں 2914، سنہ 2018 میں 2741، سنہ 2019 میں 1812، سنہ 2020 میں 2336 اور سنہ 2021 میں 2232 کالز موصول ہوئیں۔
ڈویژنل فائر آفیسر تصدق حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ آئے روز آتشزدگی سے عوام میں خدشات اور افواہوں نے جنم لیا ہے، تاہم یہ واقعات لوگوں کی غفلت شعاری کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں۔ Fire incidents in Kashmir raise Suspicion انکا کہنا ہے کہ ’’عمومی طور پر یہ پایا گیا کہ گھروں یا دفاتر میں بجلی یا گیس سلنڈر کی وجہ سے آگ لگتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’گھروں اور عمارتوں میں آگ بجھانے کے آلات نصب کرنے چاہیے تاکہ آگ لگنے پر اس پر بروقت قابو کیا جا سکے۔‘‘