سرینگر: سینٹرل وسٹا پر نئی پارلیمنٹ کے افتتاح کو لے کر تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ نئی پارلیمنٹ کے افتتاح پر سوال اٹھائے تھے۔ کانگریس سمیت 19 اپوزیشن جماعتوں نے افتتاحی تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کریں گی۔
جموں و کشمیر کے ممبر پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے اس حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملک کا جو آئین ہے اس میں سب سے بڑا مقام پارلیمنٹ کا ہے، اور جو ہمارا پارلیمنٹ ہے یہ صدر جمہوریہ، لوک سبھا ار راجیہ سبھا پر مشتمل ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنا ہوتا تو یہ حق بتنا ہے کہ صدر جمہوریہ کا۔ انہوں نے کہا آئین میں صدر کا مقام سب سے اعلیٰ ہے۔
حسنین مسعودی نے کہا کہ صدر جمہوریہ ہی آرمنڈ فورسز کا سپریم کمانڈر ہے اور جو بھی ملک میں اعلی تقریاں ہوتی مثلا، چیف جسٹس آف انڈیا، ہائی کورٹ کے ججز حتا کہ ہاؤس بلانا ہو یہ سب اختیار صدر جمہوریہ کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ ضروری بنتا ہے کہ نئی پارلیمنٹ عمارت کا افتتاح بھی وہی کرے جس کا سب سے بڑا مقام ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار یہ کریڈٹ لے رہی ہے کہ ایس ٹی طبقہ سے انہوں نے صدر جمہوریہ کا انتخاب کیا ہے۔اگر واقعی میں موجودہ سرکار اس کا کریڈٹ لینا چاہتی ہے ، تو جو جائز مقام ہے صدر جمہوریہ کا وہ اسے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہے لیکن جو آئین نے صدر کا رتبہ دیا ہے وہ اسے ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ راشٹرپتی بھون میں مقیم صدر جمہورہہ جو پارلیمنٹ سے محض 400 میٹر فاصلے پر ہے آپ اس کو اس تقریب میں نہیں بلا رہے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔ یہ واقعی ناانصافی ہے کہ صدر مملکت کو پارلیمنٹ ہاؤس کی نئی عمارت کے افتتاح کے لیے نہیں بلایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ پہلے بھی ایسا کیا گیا، لیکن ماضی میں پارلیمنٹ کے ایک حصے کا افتتاح صدر کے ہاتھوں سے نہیں ہوا تھا، لیکن اس بار پوری نئی عمارت کا افتتاح ہونا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: New Parliament Building Row پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، صدر جمہوریہ سے افتتاح کرنے کا مطالبہ