سرینگر: متحدہ مجلس عمل جموں و کشمیر جس کی سربراہی میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کررہے ہیں نے ایسے عناصر کو جو جموں وکشمیر میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور اتحاد بین المسلمین کو زک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں کو سختی سے خبردارکیا ہے کہ وہ اس طرح کی ملت دشمن سرگرمیوں سے باز رہیں. بیان میں اس بات پر زور دیا گیاہے کہ ائمہ حضرات اور علمائے کرام کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اتحاد کی خاطر اپنے خطبات اور خطابات کے دوران اسلام کی بنیادی تعلیمات اور اصولوں پر توجہ مرکوز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اپنے بیان متحدہ مجلس علما نے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام، مبلغین، خطیبوں اور ائمہ کرام سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے مکتبہ فکر اور مسلک کی عملاً پیروی کرتے ہوئے عوامی اجتماعات، مساجد کے منبروں اور محرابوں اور مجالس میں اپنے اپنے مسلک کی پیروی کریں اوردوسروں پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔ مسلکی منافرت کو ہوا دینے اور دوسروں پر بیجا تنقید کے بجائے اسلام کی آفاقی اور بنیادی تعلیمات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور علما اور مبلغین کو چاہئے کہ وہ کشمیری معاشرے کو درپیش سنگین سماجی اور اخلاقی مسائل کے بارے میں بھی عوام الناس کو آگاہ کریں اور انہیں معاشرے کی ہمہ جہت اصلاح میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ اسلام اور اتحاد دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو مذہبی مبلغین اور ان کے پیروکاروں کے درمیان اتحاد کے ذریعے ہی شکست دی جا سکتی ہے۔مجلس علما نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ اب بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی ذہنیت رکھتے ہیں اور اس طرح کے ماحول کو فروغ دے رہے ہیں انکا احتساب کیا جائیگا اور ان کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائیگا۔
ادھرمتحدہ مجلس علما نے تمام مساجد کے اماموں، علمائے کرام، مذہبی اداروں کے سربراہان اور عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے روز ”نماز استسقاء“ کا اہتمام کریں اور بارش اور سخت موسم سے نجات کے لیے اللہ تعالیٰ سے انفرادی اور اجتماعی طور پر دعا کریں۔ اس سلسلے جمعہ12 جنوری2024 کو جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کے بعد نماز استسقاء کا انعقاد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Kashmiri Ulema on Hindutva Ajenda ہندوتوا کے ایجنڈے کو جبراً تھوپنے سے گریز کیا جائے، متحدہ مجلس علما
واضح رہے کہ متحدہ مجلس علماجموں وکشمیر میں درج ذیل تنظیمیں جن میں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی یتیم ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد،اشرف العلوم حیدرپورہ، دارالعلوم داؤدیہ بٹہ مالو،دارالعلوم فرقانیہ نوشہرہ،دارالعلوم داؤدیہ خانیار، جمعیت العلماء کشمیر، سراج العلوم، ادارہ وحدۃ المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ،دارالعلوم جامعۃ الرشاد اونتی پورہ، خانقاہ مرادیہ جامع مسجد کریری،دارالعلوم صوت القرآن گلشن آباد سرینگر، اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔