سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے انتظامیہ کی جانب سے اُنہیں پاسپورٹ جاری کیے جانے میں ہو رہی تاخیر کے پیش نظر عدالت عالیہ کا رخ کیا ہے۔ گذشتہ روز ایڈوکیٹ جہانگیر اقبال غنائی کے ذریعے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "مجھے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے ملک سے باہر جانا ہے، جس کے لیے مجھے پاسپورٹ کی ضرورت ہے۔ اس لیے میں عدالت سے گزارش کرتی ہوں کی وہ ریجنل پاسپورٹ آفس کو ہدایت دے کہ وہ مجھے جلد از جلد پاسپورٹ جاری کریں۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ برس جون کے مہینے میں ہی پاسپورٹ کے لیے درخواست جمع کی تھی، لیکن انہیں اب تک پاسپورٹ نہیں ملا ہے۔ التجا نے کہا کہ پاسپورٹ حاصل کرنا میرا آئینی حق ہے اور قانون کے مطابق 30 دن میں پاسپورٹ جاری کیا جانا چاہیے۔" عدالت میں دائر درخواست میں التجا نے بتایا کہ پہلے ایک پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا جو رواں برس جنوری مہینے کی 2 تاریخ کو اس کی میعاد ختم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے التجا نے نئے پاسپورٹ کے لیے درخواست جمع کی تھی۔
مزید پڑھیں:'ماں بچاؤ آندولن نہیں، بلکہ کشمیریوں کے لیے لڑ رہی ہوں"
اس پاسپورٹ کا اسٹیٹس ویب سائٹ پر پینڈنگ فزیکل پولیس ویری فکیشن دکھا رہا تھا۔ اس کے بعد التجا نے سی آئی ڈی آفس، سری نگر میں ایک رپورٹ درج کی کہ پولیس تصدیق کرے جس کے بعد اب پاسپوٹ کا اسٹیٹس علاقائی پاسپورٹ آفس میں زیر غور کے طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم پاسپورٹ آج تک جاری نہ ہونے کی وجہ سے درخواست گزار نے ریلیف کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ التجا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "پاسپورٹ جاری کرنے میں تاخیر نے میری ذاتی آزادی کو متاثر کیا ہے جس میں سفر کا حق بھی شامل ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاسپورٹ آفیسر کی اس معاملے میں غیر ذمہ داری اور تاخیر کو غیر آئینی قرار دیا جانا چاہیے۔"