سرینگر: میر واعظ محمد عمر فاروق کی سربراہی والی کُل جماعتی حریت کانفرنس نے پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز تبصرے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ان لوگوں کی ایک ذہنی اور نفسیاتی بیماری ہے۔وہیں انہوں نے حکام کی جانب سے مرکزی جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کے لیے بار بار بند کرنے کی بھی برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جاری کردہ بیان میں حریت کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی کشمیر اور مسلم مخالف اقدامات اب پہچان بن گئی ہیں۔ بی جے پی اپنے حلقے کو خوش کرنے کے لیے جان بوجھ کر جموں کشمیر سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا یہ عناصر اسلام، اور پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرکے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس تمام مذاہب اور مذہبی شخصیات کے تئیں نہ صرف احترام کا جذبہ رکھتی ہے بلکہ اس پر اسے پختہ یقین ہے کیونکہ یہ چیز صدیوں سے اس سرزمین کے لوگوں میں پُر امن بقائے باہمی کے اصول پر عمل آوری سے پیدا ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
بیان میں کہا گیا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں، مساجد خاص طور پر مرکزی جامع مسجد کو بند کرانے کے پیچھے یہی مقصد ہے کہ اُن کے تعصب اور منافرت کے خلاف آواز تک نہ بلند کی جاسکے جو حد درجہ تکلیف دہ اور باعث تشویش ہے۔قیادت کو جیلوں میں نظر بند کردیا گیا ہے اور عوام سے رابطے کے تمام ذرائع مسدود کر دیئے گئے ہیں یہاں تک کہ کسی بھی مقامی اخبار یا نیوز ایجنسی کو ہمارا بیان عوام الناس تک پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ حریت کانفرنس جبر و تشدد کی کارروائیوں کے تحت صحیح رپورٹنگ کی پاداش میں صحافیوں جن میں ”کارروان“ سے وابستہ ایک مقامی صحافی شاہد تانترے شامل ہیں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کے حکام کے رویے کی بھی پُر زور مذمت کرتی ہے۔