میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے مابین ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مثبت بیانات و اقدامات سے ایک مثبت تبدیلی کا عندیہ مل رہا ہے۔
ہمسایہ ملکوں کے مثبت اقدام کا احساس و ادراک جموں وکشمیر کے عوام کو بھی ہو رہا ہے، جو دونوں ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات کے سبب کافی زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ گزشتہ سات دہائیوں سے تنازع کشمیر کے پر امن حل کیلئے کوشاں ہیں۔
حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر اور خوشگوار تعلقات کا نہ صرف خیر مقدم کرتی ہے بلکہ اس سے مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کیلئے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کی جانب ایک صحت مند قدم قرار دیتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حریت کانفرنس یہ بھی محسوس کررہی ہے کہ جب تک کشمیر کی سرزمین پر خوف و دہشت کا ماحول اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اس وقت تک بہتر اور اچھے ہمسایہ تعلقات کی بحالی کی کوششوں کے ثمرات ظاہر نہیں ہو سکتے، حالات میں بہتری کیلئے جملہ سیاسی قیدیوں، جیلوں اور گھروں میں نظر بند رکھے گئے لوگوں کی رہائی، پی ایس اے کے تحت گرفتار کئے گئے نوجوانوں کی رہائی اور مختلف ایجنسیوں کے ذریعے دھمکیوں اور ہراسانیوں کا سلسلہ بند کیا جانا ناگزیر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے خون خرابہ اور تصادم آرائیوں کے ضمن میں جو جانی و مالی نقصانات ہوتے ہیں وہ حد درجہ پریشان کن ہیں اس لیے انہیں بند کیا جانا چاہئے، حریت کانفرنس روز اول سے دونوں ممالک کے منصفانہ اور پرامن حل کیلئے تمام مثبت اقدامات کی بھر پور اور مکمل حمایت کیلئے تیار ہے۔