سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے آج اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں پورے 200 جمعتہ المبارک ہو جائیں گے جب انجمن کے سربراہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم فریضہ اور نہ ہی موصوف کو اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ انجمن نے کہا کہ حکام کے اس طرز عمل سے عوامی جذبات اور احساسات کو شدید ٹھیس پہنچ رہی ہے اور انجمن یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ اگر یہاں سب کچھ کنٹرول میں ہے جیسا کہ حکام دعویٰ کررہے ہیں، یہاں تک کہ یہاں بین الاقوامی کانفرنسیں بھی منعقد کی جاسکتی ہیں تو میرواعظ کی رہائی کے تعلق سے آخر حکام کو کس بات کا ڈر ہے
بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کے سبب موصوف کے تمام تر سماجی، اصلاحی اور تعلیمی ذمہ داریاں شدید طور پر متاثر ہو رہی ہیں جو کہ حد درجہ افسوسناک ہے۔انجمن نے کہا کہ یہ رویہ ملت کشمیر کو اپنے مذہبی،اخلاقی،سماجی اور ثقافتی طور پر محروم رکھنے کی ایک دانستہ مذموم کوشش ہے جس سے ملت کی تربیت اور نشو ونما متاثر ہو رہی ہے۔
انجمن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کی تمام تنظیموں بشمول نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن، یو این ہیومن رائٹس کونسل اور آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن(او آئی سی) سے اپیل کی کہ وہ میرواعظ کشمیر کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
مزید پڑھیں: میرواعظ محمد عمر فاروق کی تقریباً 4 برس طویل نظر بندی قابل افسوس۔انجمن اوقاف
واضح رہے کہ میرواعظ اگست 2019 سے مسلسل اپنے گھر پر نظر بند ہیں۔میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔