کشتواڑ (جموں کشمیر) : قدرت نے جموں کشمیر کو بے تحاشا نعمتوں سے نوازا ہے، ان نعمتوں میں حیات بخش پانی بھی شامل ہے جو جموں و کشمیر کے اکناف و اطراف میں وافر مقدار میں موجود ہے۔ صرف پینے اور کھیتوں کو سیراب کرنے یا بجلی پیدا کرنے کیلئے ہی اس پانی کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ کئی مقامات پر موجود پانی کو قدرت نے بیماریوں سے شفا کا ذریعہ بھی بنایا ہے۔ جموں کشمیر میں ان دنوں لوگوں کی ایک بڑی تعداد تتا پانی (ہاٹ اسپرنگ) میں نہانے جاتی ہے، یہاں پر تقریبا 20 مقامات پر گرم پانی کے چشمے موجود ہیں۔
جموں کشمیر کے ضلع راجوری کے کالاکوٹ ڈینگ، ضلع کشتواڑ کے واڈون اور لداخ خطہ میں موجود گرم چشمے عوام میں کافی مقبول ہیں۔ ان گرم چشموں کو نایاب اور مخصوص مانا جاتا ہے کیونکہ یہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں موجود ہیں اور یہ گرم چشمے کسی ایک جگہ پر موجود نہیں ہیں بلکہ کئی مقامات پر یہ چشمے پائے جاتے ہیں۔ موسم گرما کے دوران ہر برس لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں جہاں پر یہ گرم چشمے موجود ہیں۔ مرد، خواتین، بچے، جوان حتی کہ بزرگ افتاد بھی تتا پانی یعنی گرم چشموں میں نہاتے ہیں اور یہ عمل وہ صبح سے شام تک کئی مرتبہ دہراتے ہیں۔
صوبہ جموں کے ضلع کشتواڑ کے واڈون علاقہ میں موجود تتا پانی بھی عوام میں کافی مشہور ہے، یہاں پر موجود گرم چشمے آج عوام کی دلچسپی کا مرکز بنے ہوئے ہیں، اس جگہ پر تین الگ الگ مقامات پر ایسے گرم چشمے موجود ہیں جن میں مرد اور خواتین کے نہانے کے لئے علیحدہ انتظام ہے۔ آج کے موسم میں وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سمیت لداخ اور جموں خطہ کے لوگ ان گرم چشموں میں نہانے آتے ہیں۔ یہ مقام ضلع اننت ناگ سے تقریبا 165جبکہ کشتواڑ سے 180 کلو میٹر کی دوری پر پیر پنچال کی سر سبز و شاداب گھنے جنگلات کے درمیان واقع ہے اس کی ایک جانب ٹھنڈا دریا بہتا ہے جسے دریائے چناب کہا جاتا ہے، اسی ٹھنڈے دریا کے کنارے پر یہ گرم چشمے موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ اسے ایک معجزہ بھی مانتے ہیں۔
ان چشموں کا پانی کافی گرم ہے مگر شدت کی تپش محسوس ہونے کے باوجود انسان کی جلد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اکثر لوگ اسے قدرت کا معجزہ مانتے ہیں تاہم بعض لوگ اسے طبی خصوصیت سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ تتا پانی نایاب جڑی بوٹیوں کا عرق ہے۔ وہیں ماہرین کے مطابق گرم چشمے یعنی ہاٹ اسپرنگس کو ہائیڈروتھرمل اسپرنگ اور جیو تھرمل اسپرنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ جیو تھرمل ہیٹِڈ گراؤنڈ واٹر ہے جو ارتھ کرسٹ سے سطح پر آتا ہے۔
گرم چشموں میں بہت سارے کیمیائی عنصر (کمیکیل ایلیمینٹس) پائے جاتے ہیں، جن میں میگنیشیئم، پوٹاشیئم، سوڈیئم اور سلفر شامل ہیں۔ پانی میں موجود ان عناصر کی مدد سے کئی بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ان گرم چشموں میں نہانے سے انہیں کئی بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے بتایا کہ جوڑوں کا درد اور جلد کی بیماریوں سے متاثرہ مریض یہاں سے غسل کرکے صحتیاب ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ تتا پانی میں نہانے کے بعد انہیں سال بھر درد کی شکایت نہیں رہتی اور انہیں ادویات کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔
مزید پڑھیں: کوکرناگ کے سکڑتے چشمے
لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ انہیں گرم چشموں میں نہانے کے فوراً بعد راحت ملتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں آنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ لوگ تتا پانی میں نہانے کی غرض سے دشوار گزار پہاڑیوں کو عبور کرکے واڈون پہنچتے ہیں، تاکہ انہیں مختلف امراض سے نجات ملے، وہیں دوسری جانب یہ مذکورہ علاقہ سے وابستہ پسماندہ لوگوں کی روزی روٹی کا اہم ذریعہ بن گیا ہے۔ مقامی لوگ یہاں آنے والے لوگوں کے لئے رہائش،کھانا، گھوڑے و دیگر ضروری سہولیات میسر رکھتے ہیں جس سے ان کا روزگار چلتا ہے۔ لوگوں کا سرکار سے مطالبہ ہے کہ تتا پانی کے مقام تک سڑک رابطہ، موبائل خدمات سمیت دیگر ضروری سہولیات کو یقینی بنایا جائے تاکہ انہیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔