ETV Bharat / state

JKLHC On Mediclaim میڈیکل معاوضے سے انکار منظور شدہ ہسپتالوں میں سے نہ ہونا نہیں ہوسکتا، جموں و کشمیر ہائی کورٹ

جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ کے جسٹس رجنیش اوسوال نے ایک فیصلہ کے تحت بتایا کہ میڈیکل معاوضے کے دعوے کو صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ جس ہسپتال میں علاج ہوا ہے وہ منظور شدہ ہسپتالوں میں سے نہیں تھا۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ
جموں و کشمیر ہائی کورٹ
author img

By

Published : Apr 28, 2023, 5:00 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ کے جسٹس رجنیش اوسوال نے کہا کہ میڈیکل معاوضے کے دعوے کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ جس ہسپتال میں علاج ہوا کہ وہ منظور شدہ ہسپتالوں میں سے نہیں تھا۔ اس عرضی کے ساتھ، جسٹس نے جواب دہندگان سے کہا کہ وہ درخواست گزار کے طبی اخراجات کے دعوے پر قواعد کے مطابق غور کریں۔ اس کے علاوہ کورٹ نے دو ماہ میں اس پر عمل درآمد کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔ بتادیں کہ یہ معاملہ ایک عارضی خاتون ورکر کا ہے۔

سال 2010 میں مذکورہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ جموں و کشمیر سے ناگپور کے ذاتی سفر پر گئی تھی۔ جہاں اس کا شوہر شدید بیمار ہو گیا تھا جس کے بعد انہیں ناگپور کے کالاپاترو ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دوران علاج ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ ان کے علاج پر خاتون کے 25 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔ جس کے بعد خاتون نے میڈیکل معاوضے کا دعویٰ کیا، تاہم وہ صرف 12 لاکھ روپے کے بل ہی پیش کر سکیں۔ عرضی گزار نے کہا کہ کچھ اخراجات کے بل نہیں ہیں۔ دعوے کے برخلاف اسے صرف 1.5 لاکھ روپے اد کیے گئے۔ اس حوالے سے متعلقہ حکام نے بتایا کہ جس ہسپتال میں اس نے اپنے شوہر کا علاج کروایا وہ منظور شدہ ہسپتالوں میں سے ایک نہیں ہے۔

اس پر جسٹس رجنیش اوسوال نے کہا نے کہا کہ یہ دلیل نہیں ہے کہ عرضی گزار کے لیے ہسپتال منظور شدہ ہسپتالوں میں سے ایک ہو۔ موجودہ معاملے میں درخواست گزار متعلقہ وقت پر ایک عارضی ملازم تھی اور اس کا شوہر اس پر منحصر تھا۔ ہنگامی طبی حالت کی وجہ سے خاتون نے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا اور شوہر کا علاج کروایا۔ یہ درخواست گزار کے موقف کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: Aptech Engagement Issue جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایپ ٹیک معاملے پرعرضی کو سنگل بینچ کے پاس واپس بھیج دیا

عدالت نے کہا کہ معاوضے کے دعوے کو منظور کرنے والے حکام کو ان قواعد میں ریلیف دینے کا اختیار ہے، تاکہ جموں وکشمیر سے باہر علاج کے لیے درخواست گزار کے میڈیکل معاوضے کی ادائیگی کو قبول کیا جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ ایسی صورتحال میں درخواست گزار کے دعوے پر غور کرتے ہوئے انسانی رویہ اپنانا ضروری تھا۔

سرینگر: جموں و کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ کے جسٹس رجنیش اوسوال نے کہا کہ میڈیکل معاوضے کے دعوے کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ جس ہسپتال میں علاج ہوا کہ وہ منظور شدہ ہسپتالوں میں سے نہیں تھا۔ اس عرضی کے ساتھ، جسٹس نے جواب دہندگان سے کہا کہ وہ درخواست گزار کے طبی اخراجات کے دعوے پر قواعد کے مطابق غور کریں۔ اس کے علاوہ کورٹ نے دو ماہ میں اس پر عمل درآمد کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔ بتادیں کہ یہ معاملہ ایک عارضی خاتون ورکر کا ہے۔

سال 2010 میں مذکورہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ جموں و کشمیر سے ناگپور کے ذاتی سفر پر گئی تھی۔ جہاں اس کا شوہر شدید بیمار ہو گیا تھا جس کے بعد انہیں ناگپور کے کالاپاترو ہسپتال میں داخل کرایا گیا اور دوران علاج ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ ان کے علاج پر خاتون کے 25 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔ جس کے بعد خاتون نے میڈیکل معاوضے کا دعویٰ کیا، تاہم وہ صرف 12 لاکھ روپے کے بل ہی پیش کر سکیں۔ عرضی گزار نے کہا کہ کچھ اخراجات کے بل نہیں ہیں۔ دعوے کے برخلاف اسے صرف 1.5 لاکھ روپے اد کیے گئے۔ اس حوالے سے متعلقہ حکام نے بتایا کہ جس ہسپتال میں اس نے اپنے شوہر کا علاج کروایا وہ منظور شدہ ہسپتالوں میں سے ایک نہیں ہے۔

اس پر جسٹس رجنیش اوسوال نے کہا نے کہا کہ یہ دلیل نہیں ہے کہ عرضی گزار کے لیے ہسپتال منظور شدہ ہسپتالوں میں سے ایک ہو۔ موجودہ معاملے میں درخواست گزار متعلقہ وقت پر ایک عارضی ملازم تھی اور اس کا شوہر اس پر منحصر تھا۔ ہنگامی طبی حالت کی وجہ سے خاتون نے بہت زیادہ پیسہ خرچ کیا اور شوہر کا علاج کروایا۔ یہ درخواست گزار کے موقف کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: Aptech Engagement Issue جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ایپ ٹیک معاملے پرعرضی کو سنگل بینچ کے پاس واپس بھیج دیا

عدالت نے کہا کہ معاوضے کے دعوے کو منظور کرنے والے حکام کو ان قواعد میں ریلیف دینے کا اختیار ہے، تاکہ جموں وکشمیر سے باہر علاج کے لیے درخواست گزار کے میڈیکل معاوضے کی ادائیگی کو قبول کیا جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ ایسی صورتحال میں درخواست گزار کے دعوے پر غور کرتے ہوئے انسانی رویہ اپنانا ضروری تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.