جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے رواں ماہ کی چار تاریخ کو کووڈ 19 کے جنگ میں فرائض انجام دینے والے طبی و نیم طبی عملے کو فرنٹ لائن پر کام کرنے کی عوض میں تین ماہ کے لئے وظیفہ دینے کا اعلان کیا ہے-
اعلان کے مطابق ڈاکٹر کو ہر ماہ 10 ہزار روپے، نرس اور پیرا میڈیکل سٹاف کو 7 ہزار جبکہ ڈرائیور و دیگر عملے کو پانچ ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا- لیکن انتظامیہ نے ہسپتالوں میں کووڈ-19 کی جنگ کے خلاف تعینات ہاسپٹل ڈیولمپنٹ فنڈ (ایچ ڈی ایف) پر کام کرنے والے عملے کو نظر انداز کردیا ہے جس سے یہ افراد حکومت سے نالاں ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان افراد نے بتایا کہ وہ بھی طبی و نیم طبی عملے کے ساتھ کووڈ-19 کی لڑائی میں شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں لیکن ایل جی انتظامیہ نے انکو اس وظیفے سے محروم رکھا ہے۔
جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے ہسپتالوں میں تقریباً 1500 افراد ہسپتال ڈیولمپنٹ فنڈ پر کام کر رہے ہیں اور اس عملے کو اس وظیفے سے محروم رکھا گیا ہے-نثار احمد میر جو سرینگر کے جے ایل این ایم ہسپتال میں تعینات ہے نے بتایا کہ ایل جی انتظامیہ کو اپنے لئے گئے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور ایچ ڈی ایف عملے کو بھی اس میں شامل کرنا چاہئے۔
مدثر گل نے بتایا کہ حیران کن بات ہے کہ کووڈ کے دوران بھی انتظامیہ نے انکو اجرت سے محروم رکھا ہے۔
ستہ پال سنگھ جو ایچ ڈی ایف کے زمرے میں ایمبولینس ڈرائیور کے فرائض انجام دے رہے ہیں نے بتایا کہ انکی معمولی اجرت پر انکے اہلہ خانہ جن میں انکی اہلیہ، فرزند، والدہ اور انکے بھائی کی زندگی منحصر ہیں، لیکن سرکار انکو یہ اجرت بھی ادا نہیں کر کر رہی ہے-انکا کہنا ہے کہ تمام ایچ ڈی ایف عملے کو وظیفے کے زمرے میں شامل کیا جانا چاہیے-