دواؤں کی بڑھتی قیمتوں کے باعث عام شہریوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہاں کا امیر طبقہ کسی حد تک ان ادویات کی قیمتوں کا بڑھتا بوجھ برداشت کر بھی لیتا ہے۔ تاہم یہاں کے غریب طبقے کے بیماروں اور تیمارداروں کے لیے دواؤں کی نئی قیمتیں مزید پریشانی کا باعث بنتی جا رہی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'جس دوا کی قیمت چند مہینے پہلے 20 روپے فی سٹریپ تھی لیکن اب اسی دوا کی قیمت 58 سے 60 روپے تک پہنچ گئی ہے'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'شوگر، بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ دیگر کئی عام استعمال کی ادویات کی قیمتوں میں بھی بے انتہا اضافہ کیا گیا ہے'۔
مریضوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 'آج سے چند ماہ قبل جس رقم میں انہیں مہینے بھر کے لیے ادویات مل جاتی تھی۔ تاہم اب اسی رقم میں محض 15 روز کے لیے ہی دوا خریدی جا سکتی ہے'۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہا جس کی وجہ سے اب کم آمدنی والے اور غریب طبقے کو سب سے زیادہ پریشانی ہو رہی ہے۔
اگرچہ سرینگر میں کئی دواؤں کی دکانوں پر رعایتی قیمتوں پر بھی مختلف ادویات فروخت کی جارہی ہیں لیکن لوگوں کا ماننا ہے کہ دواساز کمپنیز کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے سبب اب وہ مزید کتنی رعایت دے سکتے ہیں۔
ادویات فروخت کرنے والے دکاندار بھی اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران مختلف دواؤں کی قیمتوں میں واقعی بہت اضافہ ہوا ہے۔