جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ نے منگل کو بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل وشال شرما کو جموں اور سرینگر میں سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹربیونل (سی اے ٹی) کی ایک ایک بینچ قائم کرنے کے حوالے سے متعلقہ اتھارٹی سے ہدایت لینے کو کہا ہے۔
جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ میں جسٹس راجیش بندل اور جسٹس سنجے دھر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایڈوکیٹ ابھینو شرما کے مطالبے کے بعد بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل کو اس حوالے سے متعلقہ اتھارٹی سے ہدایت حاصل کرنے کو کہا ہے۔
عدالت نے بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل کو سی اے ٹی کی بنچوں کے لیے سرینگر اور جموں میں مجوزہ عمارتوں کا جائزہ اور ممبران کی رہائش کے بندوبست کے تعلق سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے رابطہ قائم کرنے کو کہا۔
عدالت عالیہ کی جانب سے یہ ہدایت تب جاری کی گئی تھی جب بھارت کے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل نے دعویٰ کیا تھا کی جموں و کشمیر میں سی اے ٹی کی بینچ قائم کرنے کے بارے میں اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’سی اے ٹی کی بنچوں کے لیے کورٹ رومز اور ممبران کے لئے رہائش گاہ کی ضرورت ہے۔ بنچ میں کتنے ممبران ہوں گے اس کا فیصلہ سی اے ٹی کے صدر عدالت عالیہ سے بھیجے گئے معاملات کی بنیاد پر لیں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی سی اے ٹی کیلئے ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا جائے گا ممبران اپنی اپنی ڈیوٹی پر تعینات ہو جائیں گے۔
وہیں جموں و کشمیر گورنمنٹ کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رائنا نے عدالت کو بتایا کی جموں اور سری نگر میں احتساب کمیشن کی عمارتیں اس وقت خالی پڑی ہیں۔ ان عمارتوں کا استعمال سی اے ٹی کہ بنچوں کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سرینگر اور جموں میں کئی سرکاری مکانات بھی خالی پڑے ہیں جہاں سی اے ٹی ممبران کو ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی اے ٹی کے اعلیٰ افسران ان عمارتوں کا جائزہ لے سکتے ہیں جس کے بعد آگے کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
عدالت عالیہ میں گزشتہ روز ایڈوکیٹ ادیتیہ شرما اور ایڈووکیٹ رمیش پادہ کی جانب سے مفاد عامہ میں دائر کی گئی عرضی پر سماعت ہوئی۔ عرضی میں دونوں وکیلوں کا مطالبہ تھا کی سی اے ٹی کی سرینگر اور جموں میں ایک ایک مستقل بینچ قائم کی جائے۔