سرینگر (جموں و کشمیر) : ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے جموں اور سرینگر میں سرکاری رہائشی سہولیات سے استفادہ حاصل کرنے والے 48 سیاستدانوں کی ذاتی رہائش کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ جمعہ کے روز چیف جسٹس این کوٹیشور سنگھ اور جسٹس راجیش سیکھری کی ڈویژن بنچ نے یہ احکامات پروفیسر ایس کے بھلا کی جانب سے دائر کی گئی ایک پی آئی ایل (مفاد عامہ میں دائر عرضی) پر سماعت کے دوران کیا۔
بھلا نے اپنی عرضی میں سابق وزراء کی جانب سے جموں اور سرینگر میں بنگلوو، فلیٹس، کوارٹرز سمیت مختلف سرکاری رہائش گاہوں کو مبینہ طور پر غیر مجاز طور پر اپنے قبضے میں رکھنے پر سوال کیا ہے۔ درخواست میں جون 2018 میں اس وقت کی ریاستی اسمبلی کی تحلیل کے پیش نظر ’’غیر قانونی قابضین کی بے دخلی‘‘ کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو ہدایات دینے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔ اس ضمن میں آئندہ سماعت رواں مہینے کی 25 تاریخ کو مقرر کرتے ہوئے عدالت نے انتظامیہ کو ایسے سیاست دانوں کی فہرست چار ہفتوں کے اندر کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت دی۔
مزید پڑھیں: Textbooks For Schools In UT جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کو نصابی کتب تجویز کرنے کا اختیار، ہائی کورٹ
بینچ نے سماعت کے دوران کہا: ’’صورتحال واضح کرنے کے لیے درخواست گزار کے ماہر وکیل ایس ایس احمد ان لوگوں کی فہرست پیش کر سکتے ہیں جن کے پاس جموں یا وادی کشمیر میں مکانات ہیں جیسا کہ اس سال 28 مارچ کو داخل کی گئی اسٹیٹس رپورٹ میں درج ہے۔‘‘ کورٹ نے مزید مشاہدہ کرتے ہوئے کہا: ’’ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایس ایس نندا، محکمہ اسٹیٹ کی طرف سے پیش ہوئے، اس بارے میں رپورٹ پیش کریں کہ آیا فہرست میں مذکور کسی بھی شخص کے پاس متبادل رہائش ہے یا جموں یا کشمیر میں مکان ہے تاکہ مناسب آرڈر پاس کیا جا سکے۔‘‘