ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ (Jammu & Kashmir High Court) نے تحریک حریت کے مرحوم لیڈر محمد اشرف صحرائی (Ashraf Sehrai) کے دو بیٹوں اور بھتیجے کی ضمانت عرضِی خارج کر دی ہے ۔
اشرف صحرائی (Ashraf Sehrai) کے بیٹے مجاہد صحرائی (33) اور رشید صحرائی (35) کو اپنے كذن کے ساتھ اس سال مئی مہینے کی 16 تاریخ کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
ان تینوں پر شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع میں واقع سوگام پولیس اسٹیشن میں ملک مخالف نعرے بازی کرنے (Anti Aational Slogans) کا الزام ہے جس کے بعد صحرائی کے دونوں بیٹوں نے ضمانت کے لیے جولائی مہینے کی 19 تاریخ کو خصوصی عدالت کا رخ کیا، تاہم عدلت نے اُن کی درخواست یہ کہتے ہوئے خارج کی کہ "ابھی معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہے۔"
اس کے بعد گزشتہ روز انہوں نے ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف عرضِی دائر کرتے ہوئے ضمانت کی درخواست کی۔
اپنی عرضِی عدالت میں صحرائی برادران کے وکیل نے کہا کہ ’’ خصوصی عدالت نے جب سے ہماری ضمانت عرضِی نامنظور کی تھی تب سے اب تک اُن کو زیر حراست رہتے ہوئے 90 سے زائد عرصہ ہو گیا ہے۔ اس لیے اب وہ ضمانت کے حقدار ہیں۔ اس کے علاوہ چارج شیٹ بھی پیش ہو چکا ہے۔"
اس کے جواب میں انتظامیہ کا کہنا تھا کہ "تحقیقات میں کچھ وقت زیادہ لگ رہا ہے کیونکہ جب خصوصی عدالت نے ان کی ضمانت عرضِی نامنظور کی تھی تب فارنسک لیب سے ان سے برآمد شدہ موبائل فون کی اور ان کے بینک ٹرانزیکشن کی تفصیلات کی رپورٹ حاصل نہیں ہوئی تھی۔"
فریقین کی دلیل پر غور کرنے کے بعد جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس سنجے دھر پر مبنی ڈویژن بینچ نے ضمانت عرضِی کو خارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں : مرحوم صحرائی کے کووڈ متاثرہ اسیر فرزندان کی رہائی کا مطالبہ
بینچ کا کہنا تھا کہ "یہ ایک ایسا مقدمہ ہے جہاں خصوصی جج نے انتہائی احتیاط کے ساتھ سرکاری وکیل کی رپورٹ پر اپنا ذہن لگایا اور اس کے بعد یہ اطمینان حاصل کیا کہ درخواست گزار اور ملزمان کی تفتیش اور تحویل میں توسیع ضروری ہے۔"
یہ بھی پڑھیں : سرینگر: اشرف صحرائی کے دو بیٹے گرفتار
بینچ نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ معاملے کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور چارج شیٹ پہلے ہی خصوصی عدالت کے سامنے پیش کی جا چکی ہے۔ ہم درخوست گزار (ملزمان) پر چھوڑتے ہیں کہ وہ خصوصی عدالت سے رجوع کریں تاکہ ضمانت حاصل کی جائے کیوں کہ اب حالات بھی مختلف ہیں۔ "
واضح رہے کہ اشرف صحرائی 5 مئی کو جموں کے ایک اسپتال میں زیر حراست انتقال کرگئے۔ انہیں ادھم پور جیل سے اسوقت اسپتال منتقل کیا گیا تھا جب انکی طبعیت کافی خراب ہوچکی تھی۔
حکام نے انکی لاش اس شرط پر لواحقین کو دی کہ وہ رات کے اندھیرے مین اسے دفن کریں تاہم تدفین کے موقعے پر وہاں موجود شرکاء نے نعرے بازی کی جس کی بنیاد پر صحرائی کے دو بیٹوں کو گرفتار کیا گیا۔
شمالی کشمیر کے لولاب کپوارہ میں ٹکی پورہ گاؤں کے رہنے والے 77 سالہ محمد اشرف خان صحرائی، کشمیر کے ان سرکرہ علیحدگی پسند رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے ساری عمر مسئلہ کشمیر کو متنازع مانا اور اس کے حل کے لیے سیاسی طور پر سرگرم رہے۔ وہ کئی برسوں تک جیلوں میں رہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے انہیں شدید جسمانی تکالیف کا سامنا تھا۔
وہ 2003 میں گیلانی کی قیادت میں بننے والی تحریک حریت میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ جماعت اسلامی کے ساتھ کئی دہائیوں تک وابستہ رہے۔